عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 23097
جواب نمبر: 23097
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):980=765-6/1431
(۱) ثواب ملے گا کما في الشامي․․․ ہذا یفید أن ہذہ السنة تحصل بالتنفل بعد صلاة العشاء قبل النوم (۱/۶۴۰)
(۲) کم از کم دو اور چار اور زیادہ سے زیادہ آٹھ البتہ بعض روایتوں میں بارہ رکعات بھی وارد ہوئی ہیں، اس لیے بارہ رکعات تک گنجائش ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول کم ازکم چار اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعت پڑھنے کا تھا في الطحطاوي علی المراقي أقلہ رکعتان وأکثرہ ثمان لما روي عن النبي -علیہ السلام- إلخ ص:۳۹۶)
(۳) تہجد کی نیت سے جائز نہیں، البتہ نفل کی نیت سے زائد رکعتیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۴) ایک سلام سے، دن میں چار چار رکعت اور رات میں دو دو رکعت پڑھنا افضل ہے اور رات میں آٹھ سے زیادہ پڑھنا مکروہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند