• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150124

    عنوان: امام کے پیچھے سورہٴ فاتحہ پڑھنا

    سوال: کیا نماز میں امام کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کو بھی سورہٴ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے؟ اگر ضروری نہیں ہے تو اس بات کی کوئی دلیل قرآن و حدیث میں ملتی ہے؟ کیونکہ بہت سے لوگ سورہٴ فاتحہ ضروری پڑھنے کی دلیل حدیث سے دیتے ہیں۔ مہربانی کرکے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 150124

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 868-848/M=7/1438

    نماز میں امام کے پیچھے سورہٴ فاتحہ یا کوئی اور سورت پڑھنا حنفیہ کے یہاں مکروہ تحریمی ہے، قرآن میں صاف موجود ہے ﴿وَإِذَا قُرِءَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ (اعراف: ۲۰۴﴾ ”اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے“ اور حدیث میں ہے: إنما جعل الإمام لیوٴتم بہ فإذا کبر فکبروا وإذا قرأ فأنصتوا ”امام صرف اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کرو اور جب وہ قرآن پڑھے تو تم خاموش رہو“ (ابوداود، ابن ماجہ، نسائی بحوالہ مشکاة شریف) جو لوگ امام کے پیچھے سورہٴ فاتحہ پڑھنے کو ضروری قرار دیتے ہیں اور دلیل میں یہ حدیث پیش کرتے ہیں: لا صلاة لمن لم یقرأ بفاتحة الکتاب وفي روایة: من صلی صلاة لم یقرأ فیہا بأم القرآن فہي خداج، ان کا جواب یہ ہے کہ یہ مقتدی کے بارے میں نہیں ہے کیوں کہ روایت میں صاف ہے کہ من کان لہ إمام فقراء ة الإمام قراء ة لہ یہ حدیث بتارہی ہے کہ امام کی قراء ت مقتدی کے لیے کافی ہے، لہٰذا امام کے پیچھے قراء ت درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند