• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 52716

    عنوان: احسان محض كی پاسداری لازم نہیں

    سوال: ایک بندے نے کوئلہ کی مائن کا مسئلہ حل ہونے کے خوشی کے موقع پر دوسرے بندے کو جسکی مدد سے مسئلہ حل ہوا ،کو کہا کہ میں اس مائن میں آپکو ماہانہ حصہ دونگا ۔ اور چند مہینوں تک وہ اس کو حصہ دیتا رہا ، مگر پھر اچانک اس نے اس بندے کو یہ کہ کر حصہ دینا بند کیا کہ یہ تو میں آپ پر احسان کر رہا تھا اور میں مزید احسان کرنے کا پابند نہیں، دوسرے فریق نے کہا کہ اس میں احسان کی کوئی بات نہیں کیونکہ وہ خود صاحب استطاعت ہے اور وہ اپنا حق مانگتا ہے اور نہ انکو کسی کے احسان کی ضرورت ہے کیونکہ اللہ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ میں خود دوسروں کی مدد کرتا ہوں اللہ کی رضا کے لئے ۔ لہذا وہ اپنا مسئلہ مفتی صاحب کے پاس لے گئے ۔ اور مفتی صاحب نے یہ فیصلہ دیا کہ حالانکہ یہ وعدہ کا معاملہ اور وعدہ اخروی معاملہ ہے ، اور وعدے کی پاسداری دنیا میں اس بندے پر لازم نہیں ہے اور نہ اسکی قضاء ہے ۔ اگر وعدے کو بھی مانا جائے تو قران میں تو وعدے کی پاسداری پر بہت زور دیا گیا ہے جیسا کہ ” واوفو بالعھد“ ۔ کیا مفتی صاحب کا فیصلہ اس مد میں ٹھیک تھا ۔ اور حالانکہ ہمارے قبائل میں لوگ زبان دینے پر ایک دوسرے کو حصہ دار مانتے ہیں۔ یہ وعدہ نہیں ہوتا ہے اور اسکی کئی مثالیں ہمارے ہاں موجود ہیں ۔ بھر حال آپ راہنمائی فرمایئں کہ قران و سنت ، شریعت اور فقہ میں اسکا کیا حکم ہو سکتا ہے ۔

    جواب نمبر: 52716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 824-591/L=7/1435-U مفتی صاحب کی بات درست ہے، محض اس بات سے کہ ”میں اس مائن سے آپ کو ماہانہ حصہ دوں گا“ آپ حقیقتا اس مائن میں شریک نہیں ہوئے کہ اس بندہ پر حصہ دینا لازم ہو اگر اس نے چند مہینے کے بعد حصہ دینا بند کردیا تواس پر جبر کرنا درست نہیں، اس کی حیثیت احسانِ محض کی ہے جس کی پاسداری اس پر لازم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند