عنوان: حکومت کی طرف سے اسکالر شپ کی دو اسکیمیں ہیں: (۱) اوبی سی (دیگر پسماندہ طبقہ )کے لیے 93000/ روپئے ہیں (۲) اقلیتوں کے لیے 25000/ روپئے ہیں۔ میں دونوں فہرستوں میں ہوں۔ تمام کاغذات کے مطابق حکومت کاضابطہ ہے کہ کوئی ایک ہی اسکیم لے سکتاہے۔اقلیتی اسکیم کا فنڈ او بی سی اسکیم سے تین چار مہینے قبل آتاہے۔
سوال: میں انجینئرنگ کالج ، نوئڈا سے بی ٹیک کررہاہوں، یہ میرا آخری سال ہے۔ میں ضلع بلیا ، یوپی کا رہنے والا ہوں ۔ حکومت کی طرف سے اسکالر شپ کی دو اسکیمیں ہیں: (۱) اوبی سی (دیگر پسماندہ طبقہ )کے لیے 93000/ روپئے ہیں (۲) اقلیتوں کے لیے 25000/ روپئے ہیں۔ میں دونوں فہرستوں میں ہوں۔ تمام کاغذات کے مطابق حکومت کاضابطہ ہے کہ کوئی ایک ہی اسکیم لے سکتاہے۔اقلیتی اسکیم کا فنڈ او بی سی اسکیم سے تین چار مہینے قبل آتاہے۔ پچھلے سال بھی میں نے دونوں کے لیے فارم بھرا تھا، دونوں میں نام آگیا تھا۔ اوبی سی کی اسکیم لینے کے لیے سوچاتھاکیوں کہ کہ اس میں رقم زیاد ہ ہے، اس لیے میں نے اقلیتی اسکیم نہیں لی۔ اور اوبی سی کے انتظار میں رہا ، او بی سی اسکیم کبھی آتی ہے اور کبھی نہیں آتی ہے، اوبی سی اسکیم میرے کالج میں فیل ہوگئی ہے ، کسی کی بھی نہیں آئی۔ پھر اقلیتی اسکیم کی طرف متوجہ ہوا تو اس کا فنڈ ختم ہوچکا تھااور کوئی بھی اسکال شپ نہیں ملی۔ میرے ان چارسالہ دور میں ابھی تک ایک ہی بار اسکالر شپ ملی ہے اوبی سی کی۔ اور او بی سی کی اسکالر شپ کبھی آتی ہے اور کبھی نہیں ۔ اس لیے میں نے دونوں کے فارم بھردیا تھا ، اب دونوں میں میرا نام آگیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کیا میں دونوں اسکالر شپ لے سکتاہوں اور میں کیا کروں؟
جواب نمبر: 3097201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 464=118-42/1432
اگر آپ کا نام دونوں فہرستوں میں ہے تو آپ کے لیے دونوں کا فارم بھرنا صحیح تھا، البتہ چونکہ حکومت کا ضابطہ اور قانون یہی ہے کہ ایک آدمی کوئی ایک ہی اسکیم لے سکتا ہے اس لیے آپ کے لیے دونوں اسکالر شپ لینا جائز نہ ہوگا، آپ کوئی ایک ہی اسکالرشپ لے سکتے ہیں، البتہ آپ دونوں کے مستحق ہیں اس لیے آپ ان دونوں میں سے جو بھی بہتر سمجھیں اس کو اپنے لیے تجویز کرلیں اور دوسرے کو رد کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند