• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 24474

    عنوان: میرے پاس ایک ناریل کا باغ ہے جس کی قیمت ایک لاکھ روپئے ہے، میں نے اسے رہن کے طورپر دوسال کے لیے ایک دوسری پارٹی کو دیا ہے، اس د وسالہ مدت میں اس باغ سے مجھے کوئی منافع نہیں ملے گا۔ دوسال کے بعد پارٹی مجھے باغ واپس کرے گااور میں اس کے پیسے واپس کردوں گا، اس صورت حال میں کیا مجھ پر زکاة لازم ہے؟
    (۲) کیا میں ان پیسوں سے والد کو حج پر بھیج سکتا ہوں؟ برا ہ کرم، شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔ 

    سوال: میرے پاس ایک ناریل کا باغ ہے جس کی قیمت ایک لاکھ روپئے ہے، میں نے اسے رہن کے طورپر دوسال کے لیے ایک دوسری پارٹی کو دیا ہے، اس د وسالہ مدت میں اس باغ سے مجھے کوئی منافع نہیں ملے گا۔ دوسال کے بعد پارٹی مجھے باغ واپس کرے گااور میں اس کے پیسے واپس کردوں گا، اس صورت حال میں کیا مجھ پر زکاة لازم (۲) کیا میں ان پیسوں سے والد کو حج پر بھیج سکتا ہوں؟ برا ہ کرم، شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔
    ہے؟

    جواب نمبر: 24474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1233=968-8/1431

    رہن رکھے ہوئے باغ کی زکاة واجب نہیں: قال في الدر ولا في مرہون بعد قبضہ اي لا علی المرتہن لعدم ملک الرقبة ولا علی الراہن لعدم الید شامي: ۲/۶۔
    (۲) قرض لی ہوئی رقم سے حج کرنا کرانا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند