• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 14517

    عنوان:

    زید کا ایک مکان تھا، کئی برسوں پہلے وہ مکان کسی کو کرایہ پر یا پے انگ گیسٹ کے طور پر دیا تھا، بیس پچیس سال سے کرایہ دار اس میں رہتے ہیں۔ جس وقت یہ مکان کرایہ پر دیا گیا تھا اس وقت اس کی قیمت بہت کم تھی مثلاً پچیس ہزار روپیہ تھی، لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ اس مکان کی قیمت کئی گنا بڑ ھ کر پچیس لاکھ روپیہ ہوگئی ہے۔ اور جگہ کی قلت کی بناء پر بلڈر اس طرح کے چند مکان خرید کر اس جگہ بلڈنگ بنانا چاہتے ہیں اس طرح تین قسم کے لوگ سامنے آتے ہیں: (۱)مالک (۲)کرایہ دار (۳)بلڈر۔ بلڈر مالک کے ساتھ بیٹھ کر ایک رقم طے کرتا ہے جو مالک کو زمین کے عوض ملتی ہے، اور کرایہ دار حضرات کئی برسوں سے رہ رہے ہیں اس لیے ہندوستانی قانون کے مطابق اس مکان سے مکان مالک انھیں نکال نہیں سکتا، اس لیے انھیں بھی بلڈر جب تک اس جگہ پر بلڈنگ نہیں بن جاتی اتنے عرصہ کا کرایہ دیتا ہے اور مکان بھی اس بلڈنگ میں دے گا۔ ....

    سوال:

    زید کا ایک مکان تھا، کئی برسوں پہلے وہ مکان کسی کو کرایہ پر یا پے انگ گیسٹ کے طور پر دیا تھا، بیس پچیس سال سے کرایہ دار اس میں رہتے ہیں۔ جس وقت یہ مکان کرایہ پر دیا گیا تھا اس وقت اس کی قیمت بہت کم تھی مثلاً پچیس ہزار روپیہ تھی، لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ اس مکان کی قیمت کئی گنا بڑ ھ کر پچیس لاکھ روپیہ ہوگئی ہے۔ اور جگہ کی قلت کی بناء پر بلڈر اس طرح کے چند مکان خرید کر اس جگہ بلڈنگ بنانا چاہتے ہیں اس طرح تین قسم کے لوگ سامنے آتے ہیں: (۱)مالک (۲)کرایہ دار (۳)بلڈر۔ بلڈر مالک کے ساتھ بیٹھ کر ایک رقم طے کرتا ہے جو مالک کو زمین کے عوض ملتی ہے، اور کرایہ دار حضرات کئی برسوں سے رہ رہے ہیں اس لیے ہندوستانی قانون کے مطابق اس مکان سے مکان مالک انھیں نکال نہیں سکتا، اس لیے انھیں بھی بلڈر جب تک اس جگہ پر بلڈنگ نہیں بن جاتی اتنے عرصہ کا کرایہ دیتا ہے اور مکان بھی اس بلڈنگ میں دے گا۔ تو کیا جب تک بلڈنگ نہ بن جائے کرایہ دار کا اپنے آپ کو کرایہ کا حق دار سمجھنا اور مکان کا حق دار سمجھنا کیسا ہے، صحیح یا غلط؟ بہت سی مرتبہ ایسا ہوتاہے کہ کرائے دار بلڈر کی طرف سے ملنے والے مکان کو لینے کے موڈ میں نہیں ہوتا تو اس صورت میں وہ ایک بہت بڑی رقم لے کر ہٹ جاتا ہے۔ توکیا وہ اس رقم کا حق دا رہے؟ اور اگر بلڈر یہ رقم دے تو استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟ مہاراشٹرکے قانون کے مطابق پندرہ یا اٹھارہ سال کے بعد مکان مالک کرائے دار کو مکان سے نہیں نکال سکتاہے۔ والسلام

    جواب نمبر: 14517

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1581=1256/ھ

     

    بذمہٴ بلڈر ایسی صورت میں شرعاً کرایہ یا کسی دیگر عنوان سے رقم دینا واجب نہیں اور بحق کرایہ دار شرعی اعتبار سے وہ رقم حلال نہیں کیونکہ بلڈر تو مجبوری میں بادل ناخواستہ دیتا ہے، مگر مسلمان کرایہ دار کو لینے کی تو شرعاً یا عقلاً کچھ مجبوری نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند