معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 69988
جواب نمبر: 6998801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1393-1458/H=01/1438
بعض کمپنی یا دوکاندار اپنے گاہکوں سے کہتے ہیں کہ مثلاً ایک ماہ میں اگر اتنی رقم کا سامان ہماری دوکان یا کمپنی سے خریدوگے تو اتنی رقم تم کو واپس کردیں گے اگر یہی صورت ہے تو شرعی اعتبار سے یہ جائز ہے اس میں کچھ حرج نہیں کیونکہ یہ شکل حطِّ ثمن کی ہے او رفتاویٰ میں اس کا جواز مصرح ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں سعودی عربیہ میں ایک کمپنی میں سول انجینئر کے طور پر کام کرتا ہوں اور ہماری کمپنی میں کار لون کے لیے ایک پالیسی ہے لیکن یہ لون بینک کے ذریعہ سے فائنانس کیا جائے گا اوربینک سود لے گا۔ لیکن یہ سود ہماری کمپنی کے ذریعہ سے ادا کیا جائے گا نہ کہ میرے ذریعہ۔ مثلاً اس وقت میرے پاس کار نہیں ہے اور کمپنی مجھے چار سو سعودی ریال الاؤنس دیتی ہے اوراگر میں ساڑھے سات ہزار سعودی ریال کی قیمت کی نئی کار خریدنا چاہوں گا تو مجھے کمپنی سے لون کے لیے درخواست دینی ہوگی اس کے بعد کمپنی بینک سے اس لون کا انتظام کرے گی اور اس کے بعد کمپنی بینک کو یہ لون ادا کرے گی ساٹھ ماہانہ قسطوں میں بشمول سود کے۔یعنی کمپنی یہ تمام قسطوں کو ادا کرے گی نہ کہ میں۔ لیکن اگر میں ساٹھ ماہ سے پہلے اس کمپنی کو چھوڑ دوں گا تو اس صورت میں یہ رقم مجھے مع سود کے ادا کرنی ہو گی۔ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح کے کار کے لون کا طریقہ حلال ہے یا حرام؟
1282 مناظرمیرا سوال یہ ہے کہ میرے ابو اور میرے تایانے ایک دکان لی تھی اور کراچی میں اس میں پی سی او کا کاروبار کیا تھا۔ اللہ کے فضل سے پی سی اوکا کاروبار بہت اچھا چلنے لگا ۔ اس کے بعد میرے ابو اور میرے تایانے ۱۹۹۸ میں اس پی سی او سے ایک ہوٹل خریدا ۔ اس وقت ۲۸ / لاکھ کا تھا اور ایک گھر لیاتھا ۶/ لاکھ کا ۔ اس کے بعد گھر کے حالات خراب ہوگئے تھے اور میرے تایانے کاروبار کا بٹورا کردیا جس میں پی سی او میرے ابو کے حصہ میں آیا اور ہوٹل اور گھر میرے تایا کے حصے میں آیا ۔ آج اس پی سی او کی قیمت دس لاکھ ہوگی۔ مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ تقسیم ٹھیک تھی یا نہیں؟ پھر۶/ سال کے بعد میرے تایا اور میرے تایا کی بیوی ہمارے گھر پر آئیں ، ان لوگو ں نے کہا کہ آپ ہماری بیٹی کی شادی میں شرکت کریں تو میرے ابو مان گئے کہ ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میرے تایا نے اپنا گھر کراچی سے باہر لے لیا وہ لوگ اس میں منتقل ہوگئے اور ہم لوگوں نے اس کے گھر کو رنگ وغیرہ کروایا اور ہم لوگ اس کے گھر پر اوپر والے فلور پر منتقل ہوگئے تو میرے تایا نے کہا کہ میرے ابو نے قبضہ کرلیا ہے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ اب ہم لوگ کیا کریں ، ہمار ا صرف پی سی او کا ہی بزنس ہے جس سے صرف گھر کا خرچہ مشکل سے ہو پاتاہے ۔ میرے تایا کی ماہنا آمدنی تقریبا ۱۵۰۰۰۰/روپئے ہے ۔ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ ہمارا عمل صحیح ہے یا نہیں؟
کچھ لوگ گیس اور بجلی کے میٹر کی اسپیڈ کم کرتے ہیں، یہ کم کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟ اگر حکومت نے حد سے زیادہ اسپیڈ کی ہو تو خو دسے کم کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور جس نے کم اسپیڈ کی بجلی استعال کی ہے اس کا کفارہ ہے یا نہیں؟
2023 مناظر