• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 4446

    عنوان:

    میں اسٹاک مارکیٹ میں بطور ڈیلر (تقسیم کرنے والا) کے کام کرنا چاہتا ہوں۔ جہاں میں موٴکل کی طرف سے اسٹاک کی خرید و فروخت کروں گا۔ جب میں موٴکل کے لیے کچھ اسٹاک خریدوں گا تو ادائیگی اس بینک کے ذریعہ سے کی جائے گی جس میں میری فرم کا اکاؤنٹ ہوگا۔ گراہک کبھی کبھی رقم ادا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں جس کو میری فرم ادا کرے گی۔ اس لیے مجھے ان سے کچھ متعین رقم بطورجرمانہ کے لینی پڑے گی۔ اور موٴکل اپنے لیے مجھ سے کسی شراب کی کمپنی کا شیئر بھی لینے کو کہہ سکتا ہے۔ لیکن مجھے میری فرم کی طرف سے پیسہ دیا جائے گا جہاں میں کام کروں گا۔ مجھے بتائیں کہ کیا یہ اسلامی قانون کے مطابق قانونی ہے یا غیر قانونی؟

    سوال:

    میں اسٹاک مارکیٹ میں بطور ڈیلر (تقسیم کرنے والا) کے کام کرنا چاہتا ہوں۔ جہاں میں موٴکل کی طرف سے اسٹاک کی خرید و فروخت کروں گا۔ جب میں موٴکل کے لیے کچھ اسٹاک خریدوں گا تو ادائیگی اس بینک کے ذریعہ سے کی جائے گی جس میں میری فرم کا اکاؤنٹ ہوگا۔ گراہک کبھی کبھی رقم ادا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں جس کو میری فرم ادا کرے گی۔ اس لیے مجھے ان سے کچھ متعین رقم بطورجرمانہ کے لینی پڑے گی۔ اور موٴکل اپنے لیے مجھ سے کسی شراب کی کمپنی کا شیئر بھی لینے کو کہہ سکتا ہے۔ لیکن مجھے میری فرم کی طرف سے پیسہ دیا جائے گا جہاں میں کام کروں گا۔ مجھے بتائیں کہ کیا یہ اسلامی قانون کے مطابق قانونی ہے یا غیر قانونی؟

    جواب نمبر: 4446

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 986=1303/ ھ

     

    بطور جرمانہ رقم لینا بھی جائز نہیں اور موٴکل کے کہنے پر آپ کو شراب کی کمپنی کے شیئرز کا خریدنا بھی ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند