• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 12403

    عنوان:

    السلام وعلیکم میرانکاح ھوئےایک سال ھوگیا ھے.نکاح سے پہلے بات ھوئی تھی کہ نکاح کہ بعددوسال کہ بعدرخصتی ھوگی 2010 میں. مگران لوگوں کی ابھی تک تیاری نہیں ھوئی ھے.اور ایسالگتاھےکہ 2 4سال سےپھلے تیاری نہیں ھوگی.ھم دونوں کا جماع بھی ھو چکا ھے اس طرح ملنا ھم دونوں کو اچھا نہیں لگتا ھے مگر انتہائی مجبوری میں ایسا کرنا پڑتا ھے.میں نے ا پنی ساس سےبات کی اوربیوی نےبھی بات کی ھے وہ تو راضی ھیں مگر میرا سالہ راضی نہیں ہےوہ قرض میں ڈوبا ھواھے.اس بات کو ھوئے کافی عرصہ ھوگیا ہے اسی وجہ سے مجھے بلکل ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے جس طرح میرے ذیہن میں ھے اسی طرح سے لکھ رہا ھوںاور میری بیوی کو بھی ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے کچھ عرصہ پہلے میں نےبیوی سے کہا کہ تم بات کرواس نے کہا کہ میں نے بات کی ھے وہ لوگ نہیں مانیں گےمیں نے کہا کہ جیسے ان لوگوںکہ حالات ھیں وقت پر رخصتی ھو جائیگی مجھے ایسانہیں لگتا ھے تم وعدہ کرو تو وہ میرے کہنے پر قرآن پاک پر ہاتھ رکھکر بولتی ھے کہ جس دن ھمارا نکاح ھوا ھے اسی دن رخصتی ھو گی اور شاید یہ بھی بولتی ھے کہ اگر ایک دن بھی ذیادہ ھویا گھر والے نھیں مانے تو میں آپ کے پاس آجاؤںگی. میں یہ پوچھنا چاھتا ھوں کے اگر وعدہ ٹوٹتا ھے تو کیا کرنا ھو گا اگر وعدے کہ مطابق ھوتا ے تو کیا ھوگا اور اگر وعدے سے پہلے ہی رخصتی ھو جاتی ھے تو کیا ھو گا.برائے کرم مجھے اس کا جواب جلدازجلد ارسال کرئیں میں بہت پریشان ھوں.

    سوال:

    السلام وعلیکم میرانکاح ھوئےایک سال ھوگیا ھے.نکاح سے پہلے بات ھوئی تھی کہ نکاح کہ بعددوسال کہ بعدرخصتی ھوگی 2010 میں. مگران لوگوں کی ابھی تک تیاری نہیں ھوئی ھے.اور ایسالگتاھےکہ 2 4سال سےپھلے تیاری نہیں ھوگی.ھم دونوں کا جماع بھی ھو چکا ھے اس طرح ملنا ھم دونوں کو اچھا نہیں لگتا ھے مگر انتہائی مجبوری میں ایسا کرنا پڑتا ھے.میں نے ا پنی ساس سےبات کی اوربیوی نےبھی بات کی ھے وہ تو راضی ھیں مگر میرا سالہ راضی نہیں ہےوہ قرض میں ڈوبا ھواھے.اس بات کو ھوئے کافی عرصہ ھوگیا ہے اسی وجہ سے مجھے بلکل ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے جس طرح میرے ذیہن میں ھے اسی طرح سے لکھ رہا ھوںاور میری بیوی کو بھی ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ھے کچھ عرصہ پہلے میں نےبیوی سے کہا کہ تم بات کرواس نے کہا کہ میں نے بات کی ھے وہ لوگ نہیں مانیں گےمیں نے کہا کہ جیسے ان لوگوںکہ حالات ھیں وقت پر رخصتی ھو جائیگی مجھے ایسانہیں لگتا ھے تم وعدہ کرو تو وہ میرے کہنے پر قرآن پاک پر ہاتھ رکھکر بولتی ھے کہ جس دن ھمارا نکاح ھوا ھے اسی دن رخصتی ھو گی اور شاید یہ بھی بولتی ھے کہ اگر ایک دن بھی ذیادہ ھویا گھر والے نھیں مانے تو میں آپ کے پاس آجاؤںگی. میں یہ پوچھنا چاھتا ھوں کے اگر وعدہ ٹوٹتا ھے تو کیا کرنا ھو گا اگر وعدے کہ مطابق ھوتا ے تو کیا ھوگا اور اگر وعدے سے پہلے ہی رخصتی ھو جاتی ھے تو کیا ھو گا.برائے کرم مجھے اس کا جواب جلدازجلد ارسال کرئیں میں بہت پریشان ھوں.

    جواب نمبر: 12403

    بسم الله الرحمن الرحيم

    زمانہ ماضی کی جھوٹی قسم کھانے سے کوئی کفارہ واجب نہیں۔ جب لڑکی بالغہ ہے، اور اس کا نکاح بھی ہوچکا ہے تو لڑکی کو رخصت کردینا چاہیے، یہ سمجھنا کہ اگر بغیر جہیز کے رخصت کردیا تو ناک کٹ جائے گی، یہ اچھی بات نہیں ہے۔ سردست جس قدر وسعت ہو، جہیز دیدو پھر دو سال کے بعد بھی اپنے ارمان پورے کرسکتے ہیں۔ زیادہ پریشانی ہو تو کبھی کبھی بیوی سے ملاقات کرسکتے ہیں، وہ آپ کی بیوی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند