• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 609347

    عنوان:

    نذر کے روزے رکھنے کی ہمت نہ رہ گئی ہو تو کیا کرے؟

    سوال:

    سوال : میں نے اپنے بیٹے کی صحت یاب ہو جانے پر 60 روزے رکھنے کی منت مانگی تھی، ابھی میرے لیے اتنے روزے رکھنا مشکل ہے ، کیا میں اس کے بدلے کفارہ ادا کرسکتی ہوں؟ اگر کفارہ ادا کیا جاسکتا ہے تو اس کا کیا کفارہ ہے ؟

    جواب نمبر: 609347

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 695-513/D=06/1443

     بیٹے کے صحت یاب ہونے سے ساٹھ (60) روزے رکھنے لازم ہوگئے، اگر لگاتار نہ رکھ سکیں تو وقفہ وقفہ سے رکھ لیں، گرمی کے دنوں میں مشکل ہوتو سردی کے چھوٹے دنوں میں رکھ لیں۔ مذکورہ تفصیل کے مطابق اگر روزہ رکھنا ممکن ہو تو فدیہ ادا کرنا جائز نہ ہوگا۔ اور اگرکمزوری اور ضعف کی بنا پر نہ اس وقت روزہ رکھنا ممکن ہو نہ ہی آئندہ رکھنے کی طاقت میسر ہونے کا امکان نظر آرہا ہو تو پھر عدم استطاعت کی صورت میں ایک روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کے برابر غلہ یا اس کی قیمت صدقہ کردیں۔

    لو قال للہ علي أن أصوم یومین أو ثلاثة أو عشرة․․․․․ لزمہ ذالک․․․․․․ فإن شاء قرض وإن شاء تابع الخ (فتاوی ہندیة)

    إذا نذر أن یصوم کذا ما عاش ثم کبر وضعف عن الصوم یطعم مکان کل یوم مسکینا الخ (المحیط البرہانی: 2/405، الباب السادس عشر فی صدقة الفطر)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند