• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 167324

    عنوان: محض دل میں سوچنے كیا منت لازم ہوجاتی ہے؟

    سوال: میں نے ستمبر 2012سے اپریل 2017تک ٹی بی کا علاج کیا تھا اور 2014میں میرے بھائی نے کہا تھا کہ تمہاری طبیعت ٹھیک ہوجائے تو میں پوری زندگی ہر جمعرات کو روزہ رکھوں گا، لیکن میری طبیعت ٹھیک ہونے سے پہلے ہی وہ روزہ رکھنے لگے اور میری امی نے بھی میرے لیے بیماری کے درمیان یہ کہہ کر روزے مانی تھیں کہ تم ٹھیک ہوجاؤگے تو میں ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھوں گی، لیکن میری بیماری اتنی بڑھ چکی تھی کہ آپریشن کرکے ایک پھیپڑا نکالنا پڑا، اور پھر دوائی اور انجکشن لینے کی وجہ سے مجھے سنائی دینا بند ہوگیا ، کیوں کہ میرا آپریشن کھلا ہوا تھا، روز ڈریسنگ کی جاتی تھی اور فوم بھرکر بند کیا جاتا تھا، آپریشن پانچ دسمبر 2014 کو ہواتھا، اور دوبارہ آپریشن اگست 2017کو ہوا تھا، پھر اب میں ٹھیک ہوں اور میں نے امی سے کہا کہ بھائی روزے رکھتے ہیں آپ نہیں تو امی نے کہا میں نے یہ کہا تھا کہ تم ٹھیک ہوجاؤگے تو روزے رکھوں گی ، لیکن تم ٹھیک کہاں ہوئے؟ تمہیں تو سنائی ہی نہیں دیتاہے تو بیٹا وکلانگ ہوگئے ہو، اب میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا میرے بھائی اور امی پر روزے واجب ہوئے یا نہیں ؟ ٹی بی کی بیماری تو ٹھیک ہوگئی ، لیکن سنائی دینا بند ہوگیا، بھائی ابھی بھی روزہ رکھتے ہیں ۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 167324

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 325-270/D=04/1440

    محض دل میں سوچنے یا ارادہ کرنے سے عمل لازم اور واجب نہیں ہوتا بلکہ زبان سے کہنے کی صورت میں وہ نذر (منّت) ہو جاتی ہے جس کا پورا کرنا لازم اور واجب ہوتا ہے۔ اور شرط میں جو تفصیل مراد لی ہوگی وہی مراد ہوگی ۔

    پس صورت مسئولہ میں بھائی اور والدہ نے اگر زبان سے کہا ہوگا تبھی حکم لاگو ہوگا اور شرط کی تفصیل میں بھائی نے اگر ٹی بی سے صحت یاب ہونے کی نیت کی تھی اور وہ ہوگئی تو بھائی پر ہر جمعرات کو روزہ رکھنا لازم اور واجب ہوگا۔

    اور والدہ نے اگر مکمل صحت یابی کی نیت کی تھی اور وہ حاصل نہیں ہوئی تو ان پر منّت کا پورا کرنا لازم نہ ہوگا۔ حاصل یہ کہ تفصیل میں دونوں کی نیت معتبر ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند