معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 156029
جواب نمبر: 156029
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:163-128/N=3/1439
انسان کا نکاح انسان سے ہوتا ہے اور یہی مشروع ہے اور انسان کا نکاح قرآن پاک سے یا کسی درخت وغیرہ سے نہیں ہوسکتا،یہ سب فضول ولایعنی کام ہے؛ بلکہ جاہلانہ خیالات کا نتیجہ ہے؛ اس لیے اگر کسی لڑکی کا نکاح قرآن پاک سے یا کسی درخت سے کردیا گیا تو وہ فضول ولغو ہوگا، شریعت میں اس کا کچھ اعتبار نہ ہوگا۔
مستفاد:ھو- النکاح- عند الفقہاء عقد یفید ملک المتعة أي: حل استمتاع الرجل من امرأة لم یمنع من نکاحھا مانع شرعي فخرج الذکر والخنثی المشکل……والجنیة وإنسان الماء لاختلاف الجنس (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب النکاح، ۴: ۵۹- ۶۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، فی الأشباہ عن السراجیة: لا تجوز المناکحة بین بني آدم والجن وإنسان الماء لاختلاف الجنس اھ، ومفاد المفاعلة أنہ لا یجوز للجني أن یتزوج إنسیة أیضاً، وھو مفاد التعلیل أیضاً (رد المحتار، ۴: ۶۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند