• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 27230

    عنوان: جی میرے گاوٴں میں ایک لڑکی کا نکاح بچپن میں ہی ایک بچے سے اس کے ماں باپ نے کردیا تھا۔ اب اس لڑکے نے دوسری شادی کرلی ہے، لیکن اس لڑکی کو طلاق نہیں دی، نہ ہی لڑکی نے بالغ ہونے کے وقت اس نکاح کو ختم کیا۔ اب اس لڑکی کا نکاح ایک دوسرے شخص سے کردیا گیا ہے، اب نکاح کرنے والے، کروانے والے، ماں باپ، نکاح میں شامل ہونے والے اور دولہا دلہن کے لیے کیا حکم لاگو ہوتا ہے؟

    سوال: جی میرے گاوٴں میں ایک لڑکی کا نکاح بچپن میں ہی ایک بچے سے اس کے ماں باپ نے کردیا تھا۔ اب اس لڑکے نے دوسری شادی کرلی ہے، لیکن اس لڑکی کو طلاق نہیں دی، نہ ہی لڑکی نے بالغ ہونے کے وقت اس نکاح کو ختم کیا۔ اب اس لڑکی کا نکاح ایک دوسرے شخص سے کردیا گیا ہے، اب نکاح کرنے والے، کروانے والے، ماں باپ، نکاح میں شامل ہونے والے اور دولہا دلہن کے لیے کیا حکم لاگو ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 27230

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1608=1608-11/1431

    اگر بچپن میں لڑکے اور لڑکی کی شادی ان کے والدین نے شرعی طریقے کے مطابق انجام دی تھی، تو ان کا نکاح آپس میں درست اور لازم ہوگیا، اور لڑکے نے بالغ ہونے کے بعد اس لڑکی کو طلاق نہیں دی ہے تو وہ لڑکی اسی لڑکے کی منکوحہ برقرار ہے، اور جب تک لڑکی کسی کے نکاح میں ہے دوسری جگہ اسکی شادی نہیں ہوسکتی، پس صورت مسئولہ میں اگر لڑکے، لڑکی کا نکاح بچپن میں شرعی طریقے پر ہونا ثابت ہے اور یہ بھی ثابت ہوکہ لڑکے نے لڑکی کو طلاق نہیں دی ہے، اس کے باوجود لڑکی والے نے لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کردیا تو ایسی صورت میں بالقصد نکاح کرنے، کرانے والے سبھی لوگ گنہ گار ہوئے، سب کو توبہ استغفار لازم ہے، اور اس نکاح ثانی کے غلط ہونے کا علانیہ اظہار کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند