• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 59451

    عنوان: کچھ ہندو برادران اور دوسری ذات کے لوگ ہمیں اپنی شادیوں میں بلاتے ہیں تو کیا ان کی شادیوں میں جانا جائز ہے؟

    سوال: (۱) کچھ ہندو برادران اور دوسری ذات کے لوگ ہمیں اپنی شادیوں میں بلاتے ہیں تو کیا ان کی شادیوں میں جانا جائز ہے؟ (۲) ایک شخص کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے روضہ میں حیات نہیں ہیں تو اس کے بارے میں کیا شرعی مسئلہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 59451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 776-800/N=10/1436-U (۱) عام طور پر غیرمسلموں کی شادیوں میں شراب، ناچ گانا اور مردوں اور عورتوں کا باہمی اختلاط ضرور ہوتا ہے؛ اس لیے مسلمانوں کو غیرمسلموں کی شادیوں میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، جائز نہیں، اور اگر ان کی کسی شادی میں شرعی منکرات نہ ہوں اور پہلے سے اس کا صحیح علم ہوجائے تو کاروباری تعلقات وغیرہ کی وجہ سے رواداری کے طور پر شرکت کرلینے کی گنجائش ہے اور بچنا اولی ہے وإن علم أولا باللعب لا یحضر أصلاً سواء کان ممن یقتدی بہ أولا إلخ (درمختار مع الشامي: ۹: ۵۰۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) اور دوسری ذات کے لوگوں سے مراد اگر مسلمانوں میں ہی آپ کی برادری کے علاوہ کوئی دوسری برادری ہے تو ان کی شادیوں میں شرکت کا حکم وہی ہے جو عام مسلمانوں کی شادیوں میں شرکت کا حکم ہے، یعنی: اگر وہاں کوئی امر منکر نہ ہو تو شرکت کرنے میں شرعاً کچھ حرج نہیں اور اگر وہاں کوئی امر منکر ہو اور پہلے سے اس کا علم ہوجائے تو خواہ کھانے کی مجلس میں ہو یا کہیں اور اس میں کسی کے لیے بھی شرکت کرنا درست نہیں، اور اگر پہلے سے اس کا علم نہ ہو، وہاں پہنچنے کے بعد اس کا علم ہو تو مقتدا شخص کے لیے یہی حکم ہے کہ منکر خواہ کھانے کی مجلس میں ہو یا کہیں اور، شرکت درست نہیں، اور اگر آدمی غیر مقتدا ہو تو اگر منکر کھانے کی مجلس میں ہو تو اس کے لیے بھی شرکت درست نہیں اور اگر کہیں اور ہو تو وہ کھانا کھاکر آسکتا ہے۔ (درمختار مع الشامی ۹: ۵۰۱، ۵۰۲) (۲) حیات النبی صلی اللہ عیلہ وسلم کا انکار اہل السنة والجماعت کے عقیدہ کے خلاف ہے، المہند علی المفند سوال: ۵ جواب میں ہے: عندنا وعند مشایخنا حضرة الرسالة صلی اللہ علیہ وسلم حي في قبرہ الشریف وحیاتہ صلی اللہ عیلہ وسلم دنیویة من غیر تکلیف وہي مختصة بہ صلی اللہ علیہ وسلم وبجمیع الأنبیاء صلوات اللہ علیہم والشہداء لا برزخیة کما ہي حاملة لسائر الموٴمنین بل لجمیع الناس کما نص علیہ العلامة السیوطي في رسالتہ: “إنباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء حیث قال: قال الشیخ تقي الدین السبکي: حیاة الأنبیاء والشہداء في القبر کحیاتہم في الدنیا إلخ، نیز خیر الفتاوی (۱: ۱۸۲- ۱۸۷، ۹۴-۱۲۰) دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند