• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 1633

    عنوان:

    میں عالم ،امام ، مولانا ، حافظ وغیرہ کی ڈگری کے بارے میں جانناچاہتاہوں۔ 

    سوال:

    میں ایک سیکولر کالج کا طالب علم ہوں ، میں عالم ،امام ، مولانا ، حافظ وغیرہ کی ڈگری کے میں جانناچاہتاہوں۔ میں تمام علمائے کرام کی عزت کرتاہوں۔ میں ان کی شخصیت اور ان کی خدمات کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرناچاہتاہوں۔ مجھے یہ معلوم ہے کہ بہت سارے ادارے ہیں جہاں اسلامی تعلیمات پڑھائی جاتی ہیں جیسے دارالعلوم ، الازہر ، مدینہ یونیورسٹی وغیرہ ۔

    (۱) کیا کوئی مرید / عقیدت مند جو اخلاص سے کام کرنے کی خواہش رکھتاہواپنے شیخ کے گھرجاکراسلامی تعلیم حاصل کرسکتاہے؟ کیا اسلام عورتوں کو عالمہ بننے کی اجازت دیتاہے؟ اس کی کو ئی نظیر ہے؟ کیا کوئی عورت اپنے پیر کے پاس جاکر اسلامی باتیں سیکھ سکتی ہے؟

    (۲) مجھے معلوم ہواہے کہ کچھ مشائخ طلبہ (حافظوں اورعالموں) کو ڈگری نہیں دیتے ہیں جبکہ وہ اچھی طرح پڑھاسکتے ہیں اور اسلام کا پیغام دوسروں تک بحسن و خوبی پہنچا سکتے ہیں ۔کیا یہ صحیح ہے ؟ نہ دینے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ کیا یہ صرف عجز و انکساری کی وجہ سے ہے؟

    (۳)کیا پورے خاندا ن کا مذہبی تعلیمات میں مشغول ہونا عا م بات ہے؟مثلا باپ عالم ہیں ، وہ اپنے بیٹے کو حفظ کراتے ہیں اور دوسرے متعلقہ موضوعات پڑھاتے ہیں اور جب بیٹاقابل ہوجاتاہے تو وہ نماز پڑھانے اور لوگوں کو اسلامی تعلیم دینے میں اپنے باپ کی مدد کرتا ہے ۔ اگر کوئی مثال ہو تو براہ مہربانی وضاحت کریں ۔

    (۴) اجازہ کا کیا مطلب ہے ؟کیا کوئی کسی نیک / بزرگ عالم کی صحبت میں رہ کر کچھ سیکھے تو اسے اسلامی تعلیمات پڑھانے کی اجازت دیدی جاسکتی ہے؟ براہ کرم تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 1633

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1541/ ھ= 1232/ ھ

     

    (۱) حدودِ شرعیہ میں رہ کر اسلامی اصول و ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے مردوں اور عورتوں کو کتاب اللہ و سنت رسول اللہ کی تعلیم حاصل کرنا، اپنے نفس کو رذائل سے پاک صاف کرنا، اخلاقِ حمیدہ سے نفوس کو متصف کرنا درست ہے، بلکہ اپنے اپنے دین کو سنبھالنے کی حد تک واجب ہے، ام الموٴمنین حضرت صدیقہ عائشہ رضی اللہ عنہا بڑی زبردست عالمہ تھیں، بے شمار صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ان سے علم حاصل کیا تھا تاہم عورتوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا معاملہ بہت نازک ہے خواہ عالمہ بننے بنانے کا ارادہ ہو یا شیخ کامل سے تزکیہ کی ہدایات حاصل کرنا مقصود ہو، ان سب امور میں حجاب کے احکام کی پوری پابندی واجب ہے، اور ہرایسے طریق سے اجتناب فرض ہے کہ جس سے کسی ظاہری یا باطنی فتنہ میں ابتلاء کا اندیشہ ہو۔

    (۲) ڈگری اور سند دینا لینا واجبات میں سے نہیں ہے، استاذ ماہر اور شیخ کامل کو جب شاگرد اور مرید کی اصلاح ظاہر و باطن پر ان کی استعداد پر اطمینان ہوجائے اور دوسروں کو صحیح تعلیم و تربیت دینے پر قلب مطمئن ہوجائے تو زبان سے اجازت دیدینا کافی ہے۔

    (۳) منشأ سوال واضح نہیں ہے، دین کی پختگی تو سب پر لازم ہے اور تحصیل علوم دینیہ میں ہرہرفرد کا حکم یکساں نہیں ہوتا۔

    (۴) نمبر ۲ کے تحت جواب آگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند