• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 13639

    عنوان:

    میرا ایک چار سال کا لڑکا ہے۔ کیا اسلام میں اپنے بچوں کو عربی پڑھانے کی کوئی اچھی عمر ہے؟ (۲)میری ساس چھوٹے بچوں کو قرآن شریف پڑھاتی ہیں لیکن دراصل وہ قرآن شریف صحیح نہیں پڑھتی ہیں جب وہ قرآن پڑھتی ہیں تو ان سے بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں، وہ زبر، زیر، تشدید وغیرہ کی غلطیاں کرتی ہیں۔ اس لیے میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو ان بچوں کو قرآن پڑھانا چاہیے؟کیا ان کو اس کا ثواب ملے گا؟(۳)میری ساس کہتی ہیں کہ ان کو اپنے شوہر سے کبھی بھی کسی بھی طرح کا تعاون اورلطف نہیں ملا ہے نیز وہ کہتی ہیں کہ وہ ان کے لیے بہت اچھے شوہر نہیں ہیں۔ شوہر کی طرف سے انھوں نے پوری زندگی بہت ساری تکلیفیں برداشت کی ہیں۔اس صورت میں کیا ان کے شوہر کا کچھ حق ہے؟ جب وہ لوگ ایک دوسرے سے لڑتے ہیں تو میرے سسر خاموش ہوجاتے ہیں اور اپنی بیوی کو بہت زیادہ نہیں کہتے ہیں، لیکن میری ساس بہت زیادہ غصہ والی ہیں اس لیے وہ ان کے اوپر چلانا شروع کردیتی ہیں اور بہت زیادہ گالی دیتی ہیں اور قسم کھاتی ہیں اور وہ سوچتی ہیں کہ وہ اسی بات کے مستحق ہیں۔میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میری ساس کو اس کا گنا ہ ملے گا؟ وہ یہ جاننا چاہتی ہیں کہ اس طرح کے شوہر کا کیا حق ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی ہوں کہ میں نے ان سے ایک پیسہ بھی لیا ہو اس لیے آخرت میں اس کا کوئی سوال نہیں ہوگا؟ والسلام

    سوال:

    میرا ایک چار سال کا لڑکا ہے۔ کیا اسلام میں اپنے بچوں کو عربی پڑھانے کی کوئی اچھی عمر ہے؟ (۲)میری ساس چھوٹے بچوں کو قرآن شریف پڑھاتی ہیں لیکن دراصل وہ قرآن شریف صحیح نہیں پڑھتی ہیں جب وہ قرآن پڑھتی ہیں تو ان سے بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں، وہ زبر، زیر، تشدید وغیرہ کی غلطیاں کرتی ہیں۔ اس لیے میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو ان بچوں کو قرآن پڑھانا چاہیے؟کیا ان کو اس کا ثواب ملے گا؟(۳)میری ساس کہتی ہیں کہ ان کو اپنے شوہر سے کبھی بھی کسی بھی طرح کا تعاون اورلطف نہیں ملا ہے نیز وہ کہتی ہیں کہ وہ ان کے لیے بہت اچھے شوہر نہیں ہیں۔ شوہر کی طرف سے انھوں نے پوری زندگی بہت ساری تکلیفیں برداشت کی ہیں۔اس صورت میں کیا ان کے شوہر کا کچھ حق ہے؟ جب وہ لوگ ایک دوسرے سے لڑتے ہیں تو میرے سسر خاموش ہوجاتے ہیں اور اپنی بیوی کو بہت زیادہ نہیں کہتے ہیں، لیکن میری ساس بہت زیادہ غصہ والی ہیں اس لیے وہ ان کے اوپر چلانا شروع کردیتی ہیں اور بہت زیادہ گالی دیتی ہیں اور قسم کھاتی ہیں اور وہ سوچتی ہیں کہ وہ اسی بات کے مستحق ہیں۔میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میری ساس کو اس کا گنا ہ ملے گا؟ وہ یہ جاننا چاہتی ہیں کہ اس طرح کے شوہر کا کیا حق ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی ہوں کہ میں نے ان سے ایک پیسہ بھی لیا ہو اس لیے آخرت میں اس کا کوئی سوال نہیں ہوگا؟ والسلام

    جواب نمبر: 13639

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1061=898/د

     

    (۱) جب بچوں میں کچھ سوجھ بوجھ پیدا ہوجائے تو انھیں کلمہ، دعا، اللہ تعالیٰ کا نام وغیرہ چیزیں زبانی سکھلاتے رہنا چاہیے، اور جب کسی درجہ میں سمجھ داری پیدا ہوجائے جو بالعموم چار سال کی عمر میں ہوجاتی ہے تو ان کی تعلیم کا آغاز کردینا چاہیے۔ بچپن کی پڑھائی ہوئی چیزیں اچھی طرح ذہن میں محفوظ ہوجاتی ہیں، اس لیے قرآن شریف اور دینیات وغیرہ کی تعلیم بچپن میں ہی دیدینا چاہیے۔

    (۲) مناسب یہ ہے کہ آپ کی ساس کسی مرد سے پردہ کے ساتھ یا کسی عورت سے قرآن شریف تصحیح پہلے خود کرلیں، پھر بچوں کو پڑھانا زیادہ مفید اور باعث ثواب ہوگا۔ اگر لحن جلی کے قسم کی فحش غلطیاں ہوں گی تو گناہ کا اندیشہ بھی ہے، اور لحن جلی سے کم درجہ کی غلطی میں ثواب میں کمی واقع ہوگی۔

    (۳) زندگی کے لطف میں کمی بھی رہی تو بھی شوہر کا جو درجہ قرآن وحدیث میں مقرر کیا گیا ہے، اور اس کے حقوق وآداب جو بتلائے گئے ہیں وہ ختم نہیں ہوتے، لہٰذا ساس صاحبہ کا اپنے شوہر پر چلاّنا گالی گلوج دینا سخت گناہ کی بات ہے، آخرت میں اس پر باز پرس ہوگی۔ اگر شوہر نے بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں دانستہ کوتاہی کی ہوگی تو انھیں بھی اس کا حساب دینا ہوگا۔ آپ کی ساس نے اگر کچھ تکلیف برداشت بھی کی ہو تو اس پر انھیں عند اللہ اجر ملے گا، شوہر کو گالی گلوج دے کر اپنے اجر کو ضائع نہ کریں کہ الٹے گناہ وسزا کی مستحق ہوجائیں گی۔ شوہر کا حق ان پر اب بھی برقرار ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند