• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 20381

    عنوان:

    حضور علیہ السلام یا کسی صحابی سے کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہونے پر ہاتھ یا لکڑی سے مارنے کا ثبوت ملتا ہے؟ (۲) حضور علیہ السلام یا کسی صحابی سے کسی طالب علم کو شرارت کرنے پر ہاتھ یا لکڑی سے مارنے کا ثبوت ملتا ہے؟(۳) حضور علیہ السلام اسی طرح صحابہ کے زمانہ میں طالب علم کو سبق یاد نہہونے پر اور شرارت کرنے پر کیا سزا دی جاتی تھی؟

    سوال:

    حضور علیہ السلام یا کسی صحابی سے کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہونے پر ہاتھ یا لکڑی سے مارنے کا ثبوت ملتا ہے؟ (۲) حضور علیہ السلام یا کسی صحابی سے کسی طالب علم کو شرارت کرنے پر ہاتھ یا لکڑی سے مارنے کا ثبوت ملتا ہے؟(۳) حضور علیہ السلام اسی طرح صحابہ کے زمانہ میں طالب علم کو سبق یاد نہہونے پر اور شرارت کرنے پر کیا سزا دی جاتی تھی؟ صحیح حوالہ کے ساتھ جوابات لکھئے۔ جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 20381

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 299=57tb-3/1431

     

    ایک صحابی حضرت مرورس رضی اللہ عنہ جو تعلیمی خدمات انجام دیتے تھے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا تھا: ?إیاک أن تضرب فوق الثلاث فإنک إذا ضربتَ فوق الثلاث اقتص اللہ منک (بحوالہ شامي: ۲/۵، کتاب الصلاة، زکریا) یعنی ہاتھ کے ذریعہ تین مرتبہ سے زیادہ مارنے سے اجتناب کرو کیونکہ اگر تم نے تین مرتبہ سے زیادہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تم سے بدلہ لے گا۔ اور درمختار میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ کسی استاذ نے اگر بچے کو سخت مار ماری تو قاضی اسے سزا دے گا۔ اور بچہ مرگیا تو اس معلم پر تاوان یعنی دیت لازم ہوگی۔ ?کما لو ضرب المعلم الصبيَ ضربًا فاحشًا فإنہ یعزر ویضمنہ لو مات․ (درمختار مع الشامي: ۶/۱۳۱، کتاب الحدود، مطبوعہ زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند