معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 62052
جواب نمبر: 62052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 28-28/M=2/1437-U سونا چاندی کی خرید وفروخت سونا یا چاندی کے بدلے ادھار جائز نہیں ہے؛ البتہ سونا یا چاندی کو روپیہ کپڑے وغیرہ کے بدلے ادھار بیچنا جائز ہے، بشرطیکہ مجلس عقد میں احد البدلین پر قبضہ ہوجائے۔ وعلتہ القدر مع الجنس فإن وجدا حرم النسأ (تنویر الأبصار ج۷ ص۴۰۳- ۴۰۴ ط: زکیرا) وعن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن بیع الکالئ وہو بیع الدین بالدین․ (مصنف عبد الرزاق: ج۸ ص ۹۰، رقم: ۱۴۴۴، ط: المکتبة الإسلامی بیروت) آپ نے جو صورت لکھی ہے اس میں اگر خریدار سونا یا چاندی اپنے قبضہ میں لے لیتا ہے اور اس کا روپیہ قسطوار ادا کرتا ہے تو یہ درست ہے اور اگر کوئی اور صورت ہو تو واضح کرکے سوال کریں۔ سئل الحانوتی عن بیع الذہب بالفلوس نسیئةً فأجاب بأنہ یجوز إذا قبض أحد البدلین (رد المحتار: ۷/۴۱۴، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند