معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 37105
جواب نمبر: 37105
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 479=52-3/1433 سودا طے کرتے وقت وہ قیمت متعین ہوجانی چاہیے جس پر سودا ہورہا ہے، مثلاً سامان کی قیمت 10/- روپیہ ہے لیکن آپ کا ارادہ ایک ماہ بعد پیسے دینے کا ہے جس کی وجہ سے دکاندار 2/- روپے بڑھاکر دے رہا ہے، لہٰذا آپ ایک ماہ کی ادائیگی کے وعدہ پر 12/- روپے میں سودا کرلیں تو یہ درست ہے۔ اس طرح نہ کہیں کہ اگر میں ایک ماہ بعد پیسے دوں گا تو 12/- دوں گا اور ابھی دوں گا تو 10/- دوں گا یہ جائز نہیں۔ حاصل یہ کہ ادھار کی وجہ سے قیمت زیادہ کرنا جائز ہے جس کا متعین ہونا ضروری ہے اورمدت کے مقابلہ میں نہ ہو کہ ایک ماہ میں ادا کروں گا تو 2/- بڑھاکر دوں گا 2 ماہ بعد ادا کروں گا تو 4 بڑھاکر دوں گا، اس طرح سودا کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ سود کا لین دین ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند