• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 61834

    عنوان: سونے کی زکات کا نصاب ستاسی گرام چار سو اسی ملی گرام ہے،

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر میرے پاس صرف سونا ہے ، چاندی نہیں ہے تو کتنے گرام سونا پر زکاہ فرض ہوگی؟اور میرے پاس اپنی ملکیت کا کوئی گھر نہیں ہے ، میں اپنے والد کی ملکیت والے گھر میں رہتاہوں ،میرے والد زکاة ادا کرتے ہیں ، میری بیوی کے پاس سونا ہے اور میرے اور میری بیوی کے پاس گاڑی ہے تو بتائیں کہ میرے اوپر میری بیوی کی اوپر زکاة فرض ہوگی؟ اور ایک سال گذر جانے کے باوجود اگر زکاة ادا کرنی پڑے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 61834

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 4-4/Sd=1/1437-U سونے کی زکات کا نصاب ستاسی گرام چار سو اسی ملی گرام ہے، اگر آپ کے پاس اس قدر یا اس سے زیادہ سونا ہے، تو سال گذرنے پر اس میں سے ڈھائی فیصد زکات فرض ہوگی اور اگر سونا مذکورہ مقدار سے کم ہے، لیکن آپ کے پاس کچھ نقد روپیہ بھی ہے، یا کچھ مال تجارت بھی ہے تو ایسی صورت میں زکات کا حساب چاندی کے نصاب (چھ سو بارہ گرام تین سو ساٹھ ملی گرام) کے حساب سے لگایا جائے گا۔ یعنی اگر سونے کے ساتھ نقد رقم یا مال تجارت کی مالیت مجموعی طور پر چاندی کے نصاب کی مالیت کو پہنچ جاتی ہے، تو سال گذرنے پرحسب شرائط زکات کا نکالنا فرض ہوگا، یہی حکم آپ کی اہلیہ پر بھی زکات کے فرض ہونے کے بارے میں ہے۔ علي رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: وفیہ: لیس علیک شيء یعني في الذہب حتی تکون لک عشرون دیناراً، فاذا کانت لک عشرون دیناراًو حال علیہا الحول، ففیہا نصف دینار، فما زاد فبحساب ذلک (أبوداوٴد۱/ ۲۲۱) قال الحصکفي: نصاب الذہب عشرون مثقالاً (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/ ۲۲۴) قال المرغیناني: و تضم قیمة العروض الی الذہب والفضة حتی یتم النصاب؛ لأن الوجوب في الکل باعتبار التجارة، وان افترقت جہة الأعداد، و یضم الذہب الی الفضة للمجانسة من الثمنیة۔ (الہدایة: ۱/ ۲۱۳، ط: مکتبة بلال، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند