• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25488

    عنوان: (۱) میں زکاة کے تعلق سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔ اگر کسی کے پاس اتناسوناہو کہ وہ ساڑھے باؤن تولہ چاندی کے برابر ہوتو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟(۲) اگر کسی کے پاس ساڑھے باؤن تولہ سونا ہو اور اس کے پاس صرف ایک ہی روپیہ ہو تو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟ (۳) کسی کو دوسال سے زکاة دی جاتی تھی ،ا ب اس کے پاس نقد ، سونا ،وغیرہ (تجاری سامان) ہیں جو ساڑھے باؤن تولہ سے کم ہیں ، تو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟براہ کرم، جواب دیں چونکہ میرے پاس سال گذشتہ سال کے پیسوں پر زکاة ہے جسے میں مستحق آدمی کو دینا چاہتاہوں۔ 

    سوال: (۱) میں زکاة کے تعلق سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔ اگر کسی کے پاس اتناسوناہو کہ وہ ساڑھے باؤن تولہ چاندی کے برابر ہوتو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟(۲) اگر کسی کے پاس ساڑھے باؤن تولہ سونا ہو اور اس کے پاس صرف ایک ہی روپیہ ہو تو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟ (۳) کسی کو دوسال سے زکاة دی جاتی تھی ،ا ب اس کے پاس نقد ، سونا ،وغیرہ (تجاری سامان) ہیں جو ساڑھے باؤن تولہ سے کم ہیں ، تو کیا میں اس کو زکاة دے سکتاہوں؟براہ کرم، جواب دیں چونکہ میرے پاس سال گذشتہ سال کے پیسوں پر زکاة ہے جسے میں مستحق آدمی کو دینا چاہتاہوں۔ 

    جواب نمبر: 25488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2360=1527-10/1431

    (۱) اگر صرف سونا ہی سونا ہے، چاندی، نقدی، یا مال تجارت وغیرہ میں سے کچھ نہیں تو وہ شخص مصرف زکاة ہے، اس کو زکاة دینا جائز ہے۔
    (۲) اس کو زکاة نہیں دے سکتے، البتہ اگر وہ مقروض ہو تو دے سکتے ہیں۔
    (۳) اگر نقدی، سونا تجارتی سامان کا مجموعہ سب کچھ یکجا کرکے بھی ساڑھے باون تولہ کے برابر نہیں ہوتا تو اس کو زکاة دینا درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند