عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 21960
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں بینک کی سودی رقم اپنے ضرورت مند رشتہ داروں کو دے سکتا ہوں؟
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں بینک کی سودی رقم اپنے ضرورت مند رشتہ داروں کو دے سکتا ہوں؟
جواب نمبر: 2196001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 723=723-5/1431
اگر ضرورت مند رشتہ دار غریب، مفلوک الحال اور مستحق زکاة ہیں، تو بینک کی سودی رقم بلانیت ثواب ان کو دے سکتے ہیں لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق الخ (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جس کی زمینیں ہوں اور اس سے وہ سال بھر کا غلہ یا چھ مہینوں کا غلہ حاصل کرتا ہے کیا اس کے لیے زکوةلینا جائز ہے؟ اور کیا اس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے؟
2844 مناظرزكاۃ كل مال پر ادا كی جائے گی یا صرف نصاب سے زائد پر؟
2768 مناظرمیں
زکوة کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ اگر گزشتہ سال میری بچت چار لاکھ تھی اورمیں نے
ان پیسوں کی زکوة ادا کردی ہے،اب میں ان پیسوں کو مستقبل کے اخراجات کے لیے رکھنا
چاہتا ہوں۔ اب اس سال میری بچت تین لاکھ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھ کو صرف اس
سال کی بچت تین لاکھ پر زکوة ادا کرنی ہوگی یا میری پچھلی تمام بچت پر؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اگر کوئی عورت
مشترکہ فیملی میں رہتے ہوئے اپنے ساس یا سسر کو زکوة ادا کرے کیا اس کی زکوة ادا
ہوجائے گی؟ برائے مہربانی قرآن و سنت اور شریعت مطہرہ کی روشنی میں ہماری رہنمائی
فرماویں۔
میرے
سوالات زکوة کے بارے میں ہیں۔ (۱)میرے
ماموں کی چھوٹی سی بچوں کی چیزوں کی دکان ہے جس سے آمدنی برائے نام ہے ان کے دو
لڑکے تین ہزار سے چار ہزار تک کی نوکری کرتے ہیں لڑکی بھی پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر
ہے۔ میری ممانی جو کہ کپڑے سی کر گھر میں تعاون کرتی تھیں وہ انتقال کرچکی ہیں۔
ممانی مرحومہ نے سلائی کی آمدنی میں سے بسسی ڈال کر ایک پلاٹ لیا ساٹھ ہزار کا۔
بسسی ابھی چل رہی ہے۔ ان کے انتقال کی وجہ سے آمدنی بھی کم ہوگئی اور بسسی کی ذمہ
داری بھی بڑھ گئی۔ ان کے گھر فرج، ٹی وی کچھ بھی نہیں ہے بس اس مہنگائی میں گزارہ
چل رہا ہے۔ ان حالات میں کیا میں ان کو زکوة دے سکتا ہوں؟ (۲)میرا چھوٹا بھائی جس کی
عمر 37سال ، غیر شادی شدہ اور بہت عرصہ سے بے روزگار ہے اس کا رہنا کھانا پینا سب
ہمارے ساتھ ہے ۔ کیا میں اس کو زکوة دے سکتاہوں؟ (۳)اگر ایک مستحق شخص کو
مختلف لوگ زکوة دیں اور اس کے پاس معقول رقم ہوجائے تو کیا وہ بھی صاحب نصاب کے
زمرے میں آسکتا ہے یا وہ مستحق ہی رہے گا؟ زکوة دینے والے کس طرح پتہ کریں گے کہ
اس کے پاس کتنی رقم ہوچکی ہے؟
زید کو ایک عربی آدمی نے دس ڈالر دئے اور ساتھ میں یہ کہا کہ یہ ڈالر کسی کو دے دواس نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ڈالر کیسا ہے زکوة کا ہے یا فطرہ کا ہے یا اور قسم کا؟ اورزید اس کا خود مستحق ہے۔ کیا زید اس ڈالر کو اپنے مصرف میں خرچ کرسکتا ہے؟ دین و اسلام کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔
2228 مناظر