• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 176131

    عنوان: کیا بیوی کی زکاة مجھے ادا کرنی پڑے گی؟

    سوال: میرا نام عتیق ہے ، میری تنخواہ 15000 روپئے ہے ، کیا میں مجھ پر زکاة فرض ہے؟ میری بیوی کے پاس سونا ہے مگر کم ہے ، زیادہ نہیں ہے ، تو کیا اس کی زکاة مجھے ادا کرنی پڑے گی؟

    جواب نمبر: 176131

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 481-462/M=06/1441

     (۱) ضروریات میں خرچ کے بعد تنخواہ سے اگر کچھ رقم بچتی ہے اور بچی ہوئی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی (یعنی ۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام چاندی) کی قیمت کو پہونچ گئی ہے اور قرض سے ذمہ فارغ ہے تو آپ صاحب نصاب ہوگئے، جس تاریخ میں آپ صاحب نصاب ہوئے اس تاریخ سے قمری اعتبار سے ایک سال گذرنے پر اُس نصاب کی زکاة نکالنا واجب ہے اور اگر آپ صاحب نصاب نہیں ہوئے ہیں تو آپ پرزکاة فرض نہیں۔

    (۲) بیوی کے پاس سونا کتنا ہے؟ اس کے علاوہ چاندی یا روپیہ یا مال تجارت بھی ہے یا نہیں؟ بیوی اگر صاحب نصاب ہے تو اس کے مال کی زکاة نکالنا آپ پر لازم نہیں، خود بیوی پر واجب ہے کہ اپنے مال کی زکاة ادا کرے ہاں بیوی اگر شوہر سے نکالنے کے لئے کہہ دے یا شوہر بیوی کی اجازت سے اس کے مال کی زکاة ادا کردے تو ادائیگی ہو جائے گی، بیوی کے پاس موجودہ ملکیت کی تفصیل لکھ کر سوال کریں تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند