• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 600156

    عنوان: مستحاضہ متحیرہ بالعدد کسے کہتے ہیں؟ 

    سوال:

    مستحاضہ متحیرہ بالعدد کسے کہتے ہیں؟ اور یہ کب کب پاک اور کب کب ناپاک سمجھی جائے گی؟

    جواب نمبر: 600156

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 105-25T/B=03/1442

     جس عورت کو مکانِ حیض ابتدا یا انتہاء کے اعتبار سے معلوم ہو لیکن عدد معلوم نہ ہو تو اسے ”متحیرہ بالعدد“ کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہیں:

    (۱) انتہاء حیض معلوم ہو۔ (۲) ابتداء حیض معلوم ہو۔

    پہلی قسم میں انتہاء سے قبل دس دن کے علاوہ مہینہ کے بقیہ بیس دن یقینا طہارت کے ہوں گے، لہٰذا نماز وغیرہ طاہرات کے سبب احکام اس پر جاری ہوں گے اور بیس کے بعد سات دن تک ہر نماز صرف وضو سے پڑھے گی اور آخری تین دن یقینا حیض کے ہونے کی وجہ سے حیض کے تمام احکام جاری ہوں گے، نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا۔ مثال کے طور پر عورت کو یہ یاد ہے کہ تیس تاریخ کو حیض ختم ہو جاتا تھا عدد یاد نہیں، تو پہلا دوسرا عشرہ یعنی بیس تاریخ تک بیس ایام یقینا طہارت کے ہوں گے۔ اور اکیس تا ستائیس دخول فی الحیض میں تردد کی وجہ سے صرف وضو سے نماز پڑھے گی۔ اور اٹھائیس تا تیس یعنی تین دن یقینا حیض کے ہوں گے۔ لہٰذا نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا۔

    دوسری قسم یعنی جس عورت کو ابتداءِ حیض معلوم ہو ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ ابتداء سے تین دن تک یقینا حیض ہوگا، لہٰذا حیض کے تمام احکام جاری ہوں گے۔ اس کے بعد خروج من الحیض میں تردد کی وجہ سے ہر نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہوگا۔ مثال کے طور پر کسی عورت کو یہ یاد ہے کہ اکیس تاریخ سے حیض شروع ہو جاتا تھا، لیکن عدد یاد نہیں ہے تو اکیس تا تیئس یعنی تین دن یقینا حیض ہوگا اور چوبیس تا تیس ہر نماز کے لئے غسل کرنا ضروری ہوگا۔ اور یکم تا بیس یقینا طہارت کے دن ہوں گے۔

    قال فی الدر المختار: ”ومن نسیت عادتہا وتسمی المحیرة والمضلة ؛ وإضلالہا إما بعدد او مکان الخ ۔ قال الشامی تحت قولہ إما بعددٍ ای عدد ایامہا فی الحیض مع علمہا بمکانہا من الشہر أنہا فی أولہ أو آخرہ مثلاً ۔ قال فی التاتارخانیة وان علمت انہا تطہر فی آخر الشہر ولم تدر عدد ایامہا ۔ توضأت لوقت کل صلاة الی العشرین؛ لانہا تتیقن الطہر فیہا ثم فی سبعة بعدہا تتوضأ کذلک للشک فی الحیض والطہر ، وتترک الصلاة فی الثلاثة الاخیرة لتیقنہا بالحیض فیہا ثم تغتسل فی آخر الشہر لعلمہا بالخروج من الحیض فیہ ، وإن علمت أنہا تری الدم إذا جاوز العشرین ، لم تدر کم کانت أیامہا تدع الصلاة ثلاثة بعد العشرین، ثم تصلی بالغسل إلی آخر الشہر۔ (شامی: ۱/۴۷۹، کتاب الطہارة، باب الحیض)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند