• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 601164

    عنوان:

    مدرسین كے لیے طویل رخصتِ علالت پالیسی

    سوال:

    ۲۴ربیع الاول ۱۴۴۲ھء باسمہ سبحانہ و تعالی ۱۰نوفمبر ۲۰۲۰ءء حامدا و مصلیا و مسلما محترمین و مکرمین اَرباب و اَحبابِ افتاء -دار الافتاء ، دار العلوم دیوبند - زاد کم اللہ خیرا و جدا فی سبیلہ - السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ ! ملکِ فیجی کی ایک درسگاہ موسوم بدار العلوم فیجی سن ۲۰۱۴ءء سے اَب تک بفضلہ سبحانہ و تعالی قیام پذیر ہے ۔ جس میں دیوبند ی مسلک اور نظر و فکر کا بھرپور ملحوظ و مشروط کیا گیا ہے ۔ دینیات ، حفظ اور اکثر شعبہ جات کا مکمل نصاب دار العلوم دیوبند کے نصاب نامہ کی ترتیب پر ہیں۔ عرض خدمت یہ ہیں کہ مدرسین کی تنخواہ مہینہ کے اعتبار سے مقرر کیا گیا ہے ۔ کسی عذر کی وجہ سے چھٹی(casual leave) وغیرہ کی ترتیب اصول نامہ بنام (leave policy) کے ماتحت درج کئے جائیں گے ۔ مختصر ایام کے لئے بیماری وغیرہ کی ترتیب عملاً موجود ہے ۔ سوال یہ ہے کہ :

    ۱۔ اگر کوئی معلم ایسی دائمی مرض مثلاً سٹروک (stoke) وغیرہ میں مبتلا ہوجائے ، تو اُس کا ضابطہ اور تنخواہ کی ترتیب شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں کس طرح ہوگی؟

    ۲۔ اگر کوئی معلم دائمی بیماری کے امراض کا شکار تو نہیں ہوا مگر علامتوں کا ظہور ہوا ، مثلاً (mild-stroke)جس سے ماہرین ڈاکٹر کے مشورے پر چھ مہینہ یا پھر ایک سال چھٹی لے کر آرام کرنے کا تقاضہ کیا۔ تو اس صورت میں اُن ایام کی تنخواہ کی ترتیب شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں کس طرح ہوگی؟ ۳۔ مدرسہ کے تمام پالیسی کو حکومتی تعلیمی شعبہ میں جمع کرنا بھی ہے جو ابھی تیار نہیں ہوا ، عرضِ خدمت یہ ہے کہ مسئلہ ہذا میں شریعتِ مطہرہ کے اعتبار سے ہم کو جلد رہنمائی فرمائیں۔

    جزاکم اللہ و احسن الجزاء

    جواب نمبر: 601164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 356-411/H=06/1442

     (۱، ۲) اس طرح کی دائمی یا طویل بیماریوں سے متعلق حضراتِ اکابر قدس اللہ اسراہم کے فتاویٰ میں کچھ تصریحات نہیں ملیں۔ اصل یہ ہے کہ بیماری میں مبتلا ہونے والے لوگوں کے حالات بہت مختلف ہوتے ہیں مثلاً کوئی مالدار ہے کوئی غریب کوئی صاحب اولاد ہے کوئی نہیں کسی کی اولاد کماتی ہے کسی کی نہیں؟ بہت غور خوض کے بعد یہ سمجھ میں آیا کہ بجائے قانون بنانے کے حضرات ذمہ دارانِ مدرسہ ایسے ملازم سے متعلق غور خوض کرلیا کریں اور بجائے مدرسہ کے موجودہ فنڈ سے دینے کے کچھ اصحاب خیر حضرات کو متوجہ کردیا کریں کہ ہمارا ایک ملازم اس قسم کی بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے اور اس کے اور اس کے گھریلو ضروری اخراجات کے لئے ہم ماہانہ اتنی رقم کا انتظام کرنا چاہتے ہیں آپ حضرات اس میں حسب موقعہ حصہ لے کر ثوابِ دارین حاصل فرمائیں بجائے تنخواہ یا جزء تنخواہ دینے کے قانون بنانے کے یہ صورت اختیار کرلیں تو بہتر ہوگا ان شاء اللہ تعالی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند