عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 52427
جواب نمبر: 52427
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 758-777/N=7/1435-U مسجد کا پانی یا کوئی اور چیز جیسے: سیڑھی وغیرہ مسجد کے لیے وقف ہوتی ہے اور مسجد کا متولی صرف منتظم ہوتا ہے، مالک نہیں ہوتا؛ لہٰذا مسجد کے متولی کا مسجد کی کوئی چیز کسی کو ذاتی استعمال کے لیے دینا ہرگز جائز نہیں اور نہ ہی کسی کا مسجد کی کوئی چیز اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز ہے، ”متولی المسجد لیس لہ أن یحمل سراج المسجد إلی بیتہ ولہ أن یحملہ من البیت إلی المسجد“ کذا في فتاوی قاضي خان اھ (فتاوی عالمگیري: ۲:۴۶۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، ”ولا تجوز إعارة أدواتہ لمسجد آخر اھ“ (الأشباہ والنظائر ص۴۷۱ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)، ”ولا تجوز إعارة الوقف والإسکان فیہ کذا في محید السرخسي“ اھ (فتاوی عالمگیري ۲:۴۲۰) اور رہا مسجد کی چیزیں کرایہ پر دینے کے مسئلہ تو اگر یہ مسجد کے حق میں مفید ہو اور اس میں دراصل مسجد کا فائدہ مد نظر ہو اور جن کے چندہ سے مسجد کا سامان آیا ہے ان کی طرف سے اجازت ہو تو مسجد کا سامان مناسب ومعقول کرایہ پر دے سکتے ہیں، جائز ہے ورنہ مسجد کا سامان صرف مسجد کی ضروریات میں استعمال کیا جائے، کسی کو ذاتی استعمال کے لیے نہ مفت دیا جائے اور نہ کرایہ پر۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند