عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 608689
قبرستان کا مدرسہ کے تصرف میں دینا
سوال : ایک قبرستان ہے ، جس میں غالبا تیس چالیس سالوں سے کوئی میت دفن نہیں ہوا ہے ۔ قبرستان چاروں طرف سے مدرسہ اور جامع مسجد سے گھرا ہوا ہے ۔جہاں بارہ سو سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔مدرسے کے درمیان میں یہ چھوٹا سا قبرستان مدرسے کیلئے بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ مسجد میں داخلے والی سائڈ مکمل قبرستان سے ڈھکی ہوئی ہے ۔مدرسہ ومسجد کی انتظامیہ نے قبرستان کے وارثین کو تبادلے کے لیے ہر طرح کی پیشکش کی۔یہاں تک کہ نئے قبرستان کے لیے زمین بھی فراہم کی۔سب کچھ کرنے کے باوجود بھی وارثین بضد ہیں ہیں کہ ہم نے قبرستان کو اسی حالت میں رکھنا ہے ۔ کچھ وقت قبل قبرستان کے وارثین میں سے ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے منارے پر کھڑے ہو کر قبرستان کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور اعلان کر رہے ہیں کہ ہم نے اس جگہ کو خرید لیا ہے ۔ اس قبرستان کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا اس کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 608689
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 676-554/B=06/1443
اگر وہ قبرستان مملوکہ ہے وقف نہیں ہے تو وارثین کی اجازت کے بغیر اس میں مدرسہ والے کوئی تصرف نہیں کرسکتے۔ اور اگر موقوفہ ہے اور اس میں تدفین عمل میں نہیں آرہی ہے ویران پڑا رہتا ہے اور اس پر غیروں کے قبضہ کر لینے کا قوی اندیشہ ہے تو بستی کے ارباب حل و عقد سے مشورہ کے بعد مدرسہ کی توسیع کے لیے لے سکتے ہیں۔
خواب چونکہ بھٹکے ہوئے خیالات ہوتے ہیں اس لیے اس پر کسی مسئلہ کا دارومدار نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند