• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 42165

    عنوان: امام کا قربانی کا زیادہ پیسہ وصول کرنے کے بارے میں

    سوال: ۱- ہمارے یہاں جامہ مسجد کے امام صاحب نے قربانی کے جانور خریدنے کے لئے حصّہ داروں سیجانور کی قیمت کے مقابل زیادہ رقم فی حصّہ وصول کی اور جب لوگوں کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے امام صاحب سے تحقیق کی تو امام صاحب نے یہ کہا کہ یہ رقم انہوں نے اپنی مزدوری بطور رکھ لی تھی۔ یہ معلوم ہونے پر لوگوں کے دلوں میں کراہیت پیدا ہوئی اور کچھ لوگوں نے امام صاحب کے پیچھے نماز ادا کرنا چھوڈ دی۔کیا امام کا بنا بتائے پیسے رکھنا جائز تھا؟ کیا ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے؟ کیا لوگوں کا اپنی جماعت بنا کر الگ نماز پڑھنا جائز ہے؟ ۲-امام صاحب کے ۸ بچّے ہیں، ایک لڑکا جوان ہے جو دلی کے سرکاری اسکول میں پڑھتا ہے اور ایک بچہ معذور ہے۔ انکا اپنا گھر ہے جسکے ۳ کمرے اور ۲ دکانیں کرائے پر دئیے ہوئے ہیں۔ امام صاحب کی تنخواہ ۶۰۰۰ ہے اور رمضان وغیرہ میں ہدیہ وغیرہ الگ رہا.کیا ایسے میں امام صاحب کا زکات کا لینا جائز ہے؟۔ اور پھر چند دنوں بعد ہی امام صاحب نے ۴۰۰۰ روپئِے مسجد کو امداد بھی کیے۔

    جواب نمبر: 42165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1951-1510/B=1/1434 (۱) اتنی معمولی سی بات پر امام صاحب کے پیچھے نماز نہ پڑھنا جائز نہیں، امام صاحب کے بتانے کے بعد نفع لے کر بھی دوسروں کو حصہ دینا جائز ہے اور بطور مزدور بھی رکھ کر حصہ دینا جائز ہے، امام صاحب کا یہ کام ناجائز نہیں ہے، پہلے مسئلہ پوچھنا چاہیے اس کے بعد کوئی قدم اٹھانا چاہیے تھا ان کے پیچھے نماز کو ترک کرنا بھی ناجائز اور الگ سے جماعت بناکر نماز پڑھنا بھی ناجائز۔ (۲) اگر وہ صاحب نصاب نہیں ہے تو وہ زکاة لے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند