عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 166503
جواب نمبر: 16650301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 261-218/H=2/1440
جی ہاں عورت بھی متولیہ ہوسکتی ہے، بہ شرط کہ وہ امانت دار ہو، اور اپنے نائب کے ذریعے وقف اور مصالح وقف کی نگرانی کراسکے۔ قال في الإسعاف: لا یولي إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ لأن الولایة مقیدة بشرط النظر ،․․․․․․․ ویستوی فیہ الذکر والأنثی وکذا الأعمی والبصیر (کتاب الوقف مطلب في شروط المتولی، رد المحتار: ۵/۵۷۸، ط: زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک آدمی نے مسجد تعمیر کرنے کی خواہش کی، لیکن مسجد پہلے سے ہی شیٹ کی چھت کے ساتھ موجود تھی اور اب ماشاء اللہ تعمیری کام مکمل ہونے کوہے اور جو جناب تعمیرکروارہے ہیں اب یہ خواہش کررہے ہیں کہ ایصال ثواب نیت سے ان کے والد کے نامکسی پتھر یا پھر کوئی کسی کونے میں لکھا جائے، یا پھر اسی مسجد کی نگرا نی میں ایک بیت المال چل رہاہے جس کا ابھی تک کوئی نام نہیں ہے تو اس بیت المالک کو ان کے مرحوم والد کے نام سے چلایا جائے۔ براہ کرم، ہماری رہ نمائی فرمائیں کہ کیاہم کیا کریں؟ مسجد کا نام ?مسجد ابوبکر صدیق (رجسٹرڈ ٹرسٹ) پہلے ہی رکھا جا چکا ہے۔
3196 مناظرمرد حضرات كا پردے كی رعایت كے ساتھ لڑكیوں كو پڑھانا؟
1760 مناظرحضرت
ہمارے محلہ میں کچھ سرکاری زمین تھی، اس پر اہل محلہ نے سرکار کی اجازت سے مسجد
تعمیر کر لی۔ مسجد بنانے کے بعد کچھ زمین بچ گئی اور وہ زمین مسجد کے لیے استعمال
نہیں ہوسکتی تھی۔ تو لوگوں نے سوچا کہ اس پر کچھ دکانیں بنائی جائیں تاکہ مسجد کی
ضروریات پوری کی جاسکیں۔ لیکن دکانوں کے لیے اہل محلہ نے چندہ نہیں دیا۔ تب اس پر
کچھ لوگوں نے اپنی جیب سے آٹھ دکانیں بنادیں۔ اس مسئلہ میں یہ اتفاق ہوا کہ دکانوں
سے متعین بارہ سو روپیہ ہر مہینہ مسجد کو دئے جائیں گے تاکہ اس سے مسجد کی ضروریات
پوری ہوسکیں اور باقی کرایہ وہ لوگ لیں گے جنھوں نے دکانیں بنائی تھیں۔ اب امام
مسجد یہ کہتے ہیں کہ چونکہ یہ زمین وقف تھی اس لیے سارا کرایہ مسجد کو جائے گا اور
وہ لوگ کرایہ نہیں لیں گے جنھوں نے دکانیں بنائی تھیں۔ جب کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ
دکانیں تو ہم نے اپنے پیسوں سے بنائی تھیں اور اس کے لیے ہم نے چندہ نہیں کیا تھا
اور ہم متعین بارہ سو روپیہ تو ہر مہینے مسجد کو دے رہے ہیں۔ اس مسئلہ پر روشنی
ڈالیں۔