• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 49716

    عنوان: كسی مسجد كا نام مسجد ضرار ركھنا

    سوال: اگر ایک گاوں میں ایک مسجد موجود ہو اور کچھ لوگوں نے اس کی علاوہ ایک اور مسجد بنالیا ہو،اسلیے کہ وہ اس مسجد میں نماز نھیں پڑھنا چاھتے بلا کسی وجہ کی تو کیا ایسے مسجد کو گرایا جاسکتا ھے کیونکہ بلاکسی وجہ کے مسجد میں نماز نہ پڑہنا اور اسکی جگہ ایک اور مسجد بنوانا ایک قسم کا نفاق ڈالنے والا کام ھیں جیسا کہ حضور(صل اللہ علیہ وسلم) نے مسجد (ضرار) کو گرانے کا حکم دیا تھاجسکا ذکر سورہ التوبہ ایت نمبر ۱۰۷ میں ایا ھے۔

    جواب نمبر: 49716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 82-68/H=1/1435-U صورتِ مسئولہ میں نئی مسجد کوگرانا جائز نہیں اور نماز اس میں بلاکراہت درست ہے، نئی مسجد کے بنانے کو نفاق ڈالنے والا کام قرار دینا بھی ناجائز ہے،نفاق امر خفی ہے بغیر دلیلِ قطعی کے کسی مسلمان پر یہ حکم لگانا حرام ہے۔ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے عہد میمون میں تو ان جیسی چیزوں پر بذریعہ وحی اطلاع ہوجاتی تھی، اب تو وہ دروازہ بند ہے۔ حاصل یہ کہ بغیر ضرورت کے اگرچہ بنانا اچھا نہیں مگر جب کہ مسجد بن گئی تو اب اس پر مسجد ضرار کا حکم لگانا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند