• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 12426

    عنوان:

    مفتی صاحب میں آپ سے جامع مسجد دہلی کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ایک مرتبہ جب میں جامع مسجد دہلی گیا تو میں نے دیکھا کہ مسجد میں جو جیسے چاہتا تھا کررہا تھا ۔مثلاً عورتیں مسجد کے اندر گھوم رہی ہیں جہاں چاہا نماز پڑھ رہی ہیں۔ بچے مسجد میں کھیل رہے ہیں۔ آ پ کہہ سکتے ہیں کہ عجیب سا ماحول تھا کیوں کہ میں پہلی بار اس مسجد میں گیا تھا تو میں یہ سب دیکھ کر حیران تھا کیوں کہ میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورتیں بھی مسجد کے اندر داخل ہوسکتی ہیں؟ اگر کر سکتی ہیں تو کیا وہ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اگر نماز نہیں پڑھ سکتی ہیں یا مسجد کے اندر ہی نہیں جاسکتی ہیں تو آپ جامع مسجد دہلی کے حالات کے بارے میں وضاحت کردیں میرا نظریہ صاف کریں، آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔

    سوال:

    مفتی صاحب میں آپ سے جامع مسجد دہلی کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ایک مرتبہ جب میں جامع مسجد دہلی گیا تو میں نے دیکھا کہ مسجد میں جو جیسے چاہتا تھا کررہا تھا ۔مثلاً عورتیں مسجد کے اندر گھوم رہی ہیں جہاں چاہا نماز پڑھ رہی ہیں۔ بچے مسجد میں کھیل رہے ہیں۔ آ پ کہہ سکتے ہیں کہ عجیب سا ماحول تھا کیوں کہ میں پہلی بار اس مسجد میں گیا تھا تو میں یہ سب دیکھ کر حیران تھا کیوں کہ میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورتیں بھی مسجد کے اندر داخل ہوسکتی ہیں؟ اگر کر سکتی ہیں تو کیا وہ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اگر نماز نہیں پڑھ سکتی ہیں یا مسجد کے اندر ہی نہیں جاسکتی ہیں تو آپ جامع مسجد دہلی کے حالات کے بارے میں وضاحت کردیں میرا نظریہ صاف کریں، آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 12426

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 653=607/ب

     

    حیض ونفاس اورجنابت کی حالت میں نہ ہوں تو عورتیں مسجد میں داخل ہوسکتی ہیں، اور نماز بھی پڑھ سکتی ہیں، البتہ ان کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ گھروں میں نماز پڑھیں۔ مسجد دہلی گھومنے پھرنے کی جگہ نہیں ہے۔ یہ آپ کی حیرانی وہاں کی انتظامیہ کی لاپروائی کی وجہ سے ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند