• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 67761

    عنوان: اشاعرہ اور ماتریدیہ کے عقائد کے سلسلے میں علمائے دیوبند کا کیا موقف ہے اور اس میں علمائے عرب کیوں ہم پر طعن کرتے ہیں پوری حقیقت سے آگاہ کیا جائے۔

    سوال: (۱) اشاعرہ اور ماتریدیہ کے عقائد کے سلسلے میں علمائے دیوبند کا کیا موقف ہے اور اس میں علمائے عرب کیوں ہم پر طعن کرتے ہیں پوری حقیقت سے آگاہ کیا جائے۔ (۲) موجودہ زمانہ میں اسٹوڈیو کھولنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ (۳) وہ تصویر جو شرعا اور قانونا استعمال کی جاتی ہے اس کے لئے فوٹوگرافر کا کام کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 67761

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 831-773/SN=9/1437 (۱) متکلمِ اسلام امام ابوالحسن اشعری (متوفی: ۳۳۰ھ ) اور امام ابومنصور ماتریدی (متوفی: ۳۳۳ھ) کی طرف منسوب دونوں جماعتوں: ”اشاعرہ“ اور ” ماتریدیہ“ کو علمائے دیوبند برحق سمجھتے ہیں، عرف میں علمائے دیوبند اگر چہ ”ماتریدیہ “ کی نسبت سے متعارف ہیں؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ جامع بین الاشعریت والماتریدیة ہیں، چنانچہ حضرت مولانا قاری طیب صاحب ، سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمایا: ․․․․․ان (علمائے دیوبند) کے ماتریدیت اور اشعریت کے ملے جلے رخ کو سامنے رکھ کر اگر انہیں ” اشعریت پسند ماتریدی“ کہا جائے تو ان کے کلامی مزاج کے حسبِ حال ہوگا جب کہ وہ جامع بین الاشعریت والماتریدیت ہی نظر آتے ہیں۔ (علمائے دیوبند دینی رخ اور مسلکی مزاج، ص: ۱۵۶، ۱۵۷، ط: شعبہٴ نشرو اشاعت دارالعلوم دیوبند) اِس سلسلے میں مزید تفصیل کے لئے محولہ بالا کتاب کا مطالعہ بہت مفید ہوگا۔ (۲،۳) اس طرح کا اسٹوڈیو کھولنا کہ اس میں ہر طرح کی (فل سائز، رنگین وغیرہ) تصویریں کھینچی جائیں شرعاً جائز نہیں ہے، یہ گناہ کے کام میں تعاون ہے؛ ہاں اگر کوئی شخص صرف دستاویزات میں استعمال ہونے والے نصف بدن کی تصویریں کھینچنے کا کام کرے تو اس کی گنجائش ہے؛ لیکن پھر بھی بہتر ہے کہ اسے پیشہ نہ بنائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند