متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 148050
جواب نمبر: 148050
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 436-431/Sn=5/1438
(۱) اگر اتفاقًا کسی غیرمحرم پر نظر پڑجائے اور آدمی فوراً اپنی نظر ہٹالے تو اس میں کوئی گناہ نہیں؛ البتہ قصداً شہوت کے ساتھ نظر ڈالنا گناہ ہے، حدیث میں اسے آنکھ کا زنا قرار دیا گیا ہے۔ قال رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- لعلّي: یا علي! لا تتبع النظرة النظرة؛ فإن لک الأولی ولیست لک الأخری․ (ترمذي رقم: ۲۷۸۱) یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: نظر کے پیچھے نظر نہ ڈالو؛ کیوں کہ تمھارے لیے پہلی نظر (جو اچانک پڑی ہے) جائز (معاف ہے) دوسری جائز نہیں۔
ایک دوسری حدیث میں ہے: عن علقَمة بن حویرث الغفاريّ․․․ قال قال رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم: زنا العین النظر (الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم ومسند بزار وغیرہ)
(۲) اس کا علاج یہ ہے کہ آدمی بہ قدر ضرورت صرف سادہ موبائل استعمال کرے جس میں کیمرہ یا "Memory" نہ ہو اور انٹرنیٹ سے ہمیشہ دور رہے، خصوصاً تنہائی میں تو بہت بچے اور فارغ اوقات میں دینی کتب اور علماء و اولیاء کی زندگی پر مشتمل کتابوں کے مطالعے کا معمول بنائے، اور بہتر ہے کہ کسی متبع سنت وشریعت شیخ سے اصلاحی تعلق بھی قائم کرلے اور اپنے احوال بتلاکر ان سے اصلاح لیتا رہے۔
(۳) اوپر جو کچھ لکھا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کرے اور یہ سب نہ سوچے، اگر خدانخواستہ کبھی گناہ کا صدور بھی ہوجائے تو فوراً توبہ کرلے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند