• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 61622

    عنوان: وتر کے بعد جو ہم نفل پڑھتے ہیں، یہ کہا ں سے ثابت ہے؟

    سوال: وتر کے بعد جو ہم نفل پڑھتے ہیں، یہ کہا ں سے ثابت ہے؟ حوالہ دیں ۔ جب کہ مفتی زر ولی خان منع فرماتے ہیں ۔ احسن العلوم دارالافتاء کراچی سے مکروہ فرماتے ہیں اور حوالہ بھی دیتے ہیں ۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 61622

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1219-1215/B=12/1436-U نماز وتر کے بعد دو رکعت نفل بیٹھ کر پڑھنا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ (۱) عن أم سلمة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلي بعد الوتر رکعتین رواہ الترمذي وزاد ابن ماجة خفیفتین وہو جالسٌ․ (مشکاة ۱۱۳) (۲) عن ثوبان عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: إن ہذا السہر جَہْدٌ وثِقْلٌ فإذا أوتر أحدکم فلیرکع رکعنیں فإن قام من اللیل وإلا کانتا لہ․ رواہ الدرامي (مشکاة: ۱۱۳) (۳) عن أبي أمامة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلیہما بعد الوتر وہو جالس، یقرأ فیہما إذا زُلزلت، وقل یا أیہا الکافرون (رواہ احمد بحوالہ مشکاة ص۱۱۳) ان احادیث سے صراحت کے ساتھ پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نماز قولاً اور فعلاً دونوں طرح ثابت ہے۔ ہمارے اکابر بھی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی اور حضرت شیخ الہند برابر یہ نماز پڑھتے تھے۔ نفل نماز پڑھنا ضروری نہیں، جس کا جی چاہے پڑھے اجر وثواب کا مستحق ہوگا۔ جس کا جی نہ چاہے نہ پڑھے اس پر کوئی پکڑ نہ ہوگی؛ لیکن سرے سے ان نفلوں کا انکار کرنا یہ باعث تعجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند