• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 64499

    عنوان: ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی خالی وقفہ نہیں ملتا کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکیں تب تو آپ شرعاً معذور ہیں

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں: حضرت مفتی صاحب! میرے ساتھ کافی عرصہ سے پیشاب کے قطروں کا مسئلہ ہے جس کی صورت یہ ہے کہ: جب میں پیشاب کرتا ہوں تو تھوڑی دیر انتظار کرتا ہوں، جب پیشاب آنا رکھ جاتا ہے تو پیشاب کی نالی کو سونتا ہوں، اس کے بعد پانی سے دہوتا ہوں لیکن پانی سے دھونے کے وقت پیشاب کی نالی میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ اور پیشاب آرہا ہے ، اور کرتا ہوں پھر دہوتا ہوں پھر محسوس ہوتا ہے ، اس طرح کافی وقت تک قطرے محسوس ہوتے ہیں اور تھوڑا تھوڑا کرکے پیشاب ہوتا رہتا ہے ۔ جب اس سے فارغ ہوجاتا ہوں کبھی رکوع سجدہ میں قطرہ نکل جاتا ہے کبھی قعدہ میں بیٹھ کر۔ نماز کے بعد قطرے آنے کا خیال تو ہٹ جاتا ہے لیکن چلتے پھرتے یا اٹھتے بیٹھتے قطرہ نکل جاتا ہے اور یہ بے خیالی میں ہوتا ہے ۔ ایسا بھی ہوتا رہا ہے کہ ہر نماز کے لیے رومالی دھونی پڑتی تھی۔ اس کی صورت اِس عاجز نے یہ بنائی کہ پانی سے استنجا کرنا چھوڑ دیا ایک ٹشو پیپر رکھ کر اس پر دیکھتا ہے اگر قطرہ ایک درہم کی مقدار سے کم ہو تو پانی استعمال نہیں کرتا اور اگر زیادہ ہو تو پانی سے دھولیتا ہے لیکن ٹشو پیپر رکھ کر ربر سے باندھ لینے سے ایک مرتبہ زخم ہوچکا ہے جس کی وجہ سے بخار اور پیشاب کے مقام پر سوجن ہوچکی ہے ، لیکن کیا کروں کہ اس کے بغیر تسلی ہوتی ہی نہیں کیوں کہ غیر محسوس طریقہ سے پیشاب کا قطرہ نکل جاتا ہے اور کپڑے ناپاک ہونے کا اندیشہ رہتا ہے ۔ اس صورت حال میں بندہ کے لیے کیا حکم ہے کہ کیا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے نماز درست ہوجائے اور تکلیف سے بچا جاسکے ۔

    جواب نمبر: 64499

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 737-737/M=9/1437 اگر پیشاب کا قطرہ اس تسلسل کے ساتھ آتا ہے کہ ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی خالی وقفہ نہیں ملتا کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکیں تب تو آپ شرعاً معذور ہیں اورمعذور شرعی کے لیے حکم یہ ہے کہ اسی حال میں وضو کرکے نماز ادا کرلے نماز ہوجائے گی اور جب دوسری نماز کا وقت آئے تو دوسرا وضو کرکے نماز پڑھے پہلا وضو پہلی نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ختم ہوجائے گا پس ہر وقتیہ نماز کے لیے الگ الگ وضو کرے جب تک وقت باقی رہے گا اس کا وضو باقی مانا جائے گا اس عذر کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا جس کی وجہ سے معذور بنا ہے ہاں دوسرا ناقض وضو امر پیش آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ یہ حکم شرعی معذور کے لیے ہے اور اگر آپ کا عذر (قطرہ پیشاب آنے کا) اس تسلسل کے ساتھ نہیں ہے جو اوپر مذکور ہوا بلکہ آپ کو اتنا خالی موقع مل جاتا ہے کہ آپ وضو کرکے فرض نماز بآسانی ادا کرسکتے ہیں او راس دوران وہ قطرہ نہیںآ تا توآپ شرعی معذور نہیں، ایسی صورت میں جب بھی پیشاب کا قطرہ باہر آجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا او راگر پیشاب کپڑے وغیرہ میں لگ جائے اور اس کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی کے بقدر یا اس سے زائد ہوتو اس حصے کودھونا پڑے گا، آپ کو پیشاب کے بعد تھوڑا تھوڑا کر کے قطرہ آتا رہتا ہے تو آپ پیشاب کے بعد استبراء ضرور کریں یعنی پیشاب کا آخری قطرہ آنے تک انتظار کریں اور قطرہ آنے پر ٹشوپیپر یا مٹی کے ڈھیلے وغیرہ سے صاف کرتے رہا کریں چاہے چل کر ہو یا کھانس کر ہو یا جھک کر یعنی آخری قطرہ جس طریقے کو اختیار کرنے پر آنے کا معمول ہو اسے اختیار کریں او رٹشوپیپر وغیرہ کے ذریعہ قطرہ صاف کرلیں، پھر جب پوری طرح اطمینان ہوجائے کہ اب قطرہ نہیں آئے گا تو عضو کو پانی سے دھولیں او روضو کرکے نماز پڑھ لیں، اگر بعد میں محسوس ہو کہ قطرہ نکلا ہے تو تنہائی میں جاکر چیک کر لیا کریں اگر یقین ہو کہ نماز ہی کے دوران نکلا ہے تو وضو کرکے نماز کا اعادہ کرلیں اور کپڑے میں لگ گیا ہوتو پہلے اسے دھولیں پھر نماز پڑھیں اور اگر یہ یقین ہو کہ قطرہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اٹھنے یا چلنے کی حالت میں نکلا ہے تو نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں اور بہتر یہ ہے کہ آپ الگ سے ایک لنگی خاص استنجاء کے لیے رکھا کریں، استنجاء کے وقت اسے پہن لیا کریں او رفارغ ہوکر بدل لیا کریں، اگر اس تفصیل کے بعد بھی کچھ بات رہ گئی ہوتو مقامی کسی مفتی صاحب سے صورت حال بتا کر پوری طرح تسلی کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند