• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 603716

    عنوان:

    ایک سے زائد نمازوں کو اکھٹے پڑھنا ؟

    سوال:

    کیا ایک سے زائد نمازوں کو عذر، بلا عذر یا معمولی عذر (دوکان، ملازمت یا سفر وغیرہ) کی وجہ سے اکھٹے پڑھنا کیسا ہے ؟ احادیث کی روشنی میں راہنمائی فرما دیں اور احادیث کا حوالہ بھی ارسال فرما دیں۔

    جواب نمبر: 603716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:727-725/L=9/1442

     عرفہ اور مزدلفہ میں جمع کے علاوہ ہر نماز کو اس کے اپنے وقت میں پڑھنا ضروری ہے، ایک وقت میں ایک سے زائد نمازوں کو پڑھنا درست نہیں، عذر ہو یا بلاعذر بہر صورت ناجائز ہے؛ البتہ اگر کبھی اس کی ضرورت پیش آجائے تو جمع صوری کی جاسکتی ہے، اور جمع صوری کی صورت یہ ہوگی کہ پہلی نماز کو (جس کا وقت چل رہا ہے ) اس کے آخری وقت میں ادا کیا جائے اوربعد والی نماز کو اس کے اولِ وقت میں ادا کرلیا جائے، احادیث میں مذکور جمع بین الصلاتین والی روایتیں اسی جمع صوری پر محمول ہیں ۔

    ((إِنَّ الصَّلَاةَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ کِتَابًا مَوْقُوتً)) (النساء: 103) وعن أنس أنہ ”کان إذا أراد أن یجمع بین الصلاتین فی السفر أخر الظہر إلی آخر وقتہا وصلاہا وصلی العصر فی أول وقتہا، ویصلی المغرب فی آخر وقتہا ویصلی العشاء فی أول وقتہا ویقول: ہکذا کان رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - یجمع بین الصلاتین فی السفر“․ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد 2/ 160، 2974) ولا یجمع بین الصلاتین فی وقت واحد لا فی السفر ولا فی الحضر بعذر ما عدا عرفة والمزدلفة․ کذا فی المحیط․ (الفتاوی الہندیة 1/ 52)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند