عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 166393
جواب نمبر: 166393
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 208-295/M=3/1440
بہتر یہ ہے کہ نماز کی نیت تکبیر تحریمہ سے قبل متصل ہو، یعنی جہاں تک ہو سکے کوشش یہ کی جائے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے نیت کرلی جائے کہ کونسی نماز پڑھنے جا رہے ہیں اس کا استحضار کرلیا جائے اگر بالکل تحریمہ سے پہلے نیت نہیں کرسکے لیکن گھر سے چلتے وقت یا وضو بناتے وقت نیت فلاں نماز کی تھی، اور درمیان میں کوئی منافی صلاة عمل (کھانا، پینا وغیرہ) نہیں پایا گیا تو وہی نیت کافی ہے۔ اگر وضو کرتے ہوئے قضاء نماز پڑھنے کی نیت تھی لیکن تکبیر تحریمہ کے وقت دھیان نہیں رہا تب بھی وہ قضا نماز درست ہو جائے گی۔ وأجمع أصحابنا علی أن الأفضل أن تکون النیة مقارنة للشروع ․․․ والنیة المقدمة علی التکبیر کالقائمة عند التکبیر إذا لم یوجد ما یقطعہ، وہو عمل لایلیق بالصلاة ․․․․․ حتی لو نوی ثم توضأ ومشی إلی المسجد ، فکبر ولم یحضرہ النیة جاز ․․․ (ہندیہ: ۱/۱۲۴) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند