• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 170215

    عنوان: (۱، ۲) کھانے کھانے والے کو سلام کرنے اور اس کے لیے جواب کا حکم

    سوال: کہا جاتاہے کہ جب کوئی کھانا کھارہا ہو تو سلام نہیں کرنا چاہئے اور کھانا کھانے والے کو اگر کرئی سلام کرے تو جواب نہیں دینا چاہئے؟ کیا یہ بات صحیح ہے؟کس حدیث سے ثابت ہے؟ یا صحابہ کے عمل سے ثابت ہے؟ کا کسی تابعی کا قول ہے؟

    جواب نمبر: 170215

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:794-757/N=11/1440

    کھانا کھانے والے کو جو سلام نہیں کرنا چاہیے اور اُسے جواب نہیں دینا چاہیے، وہ اِس وجہ سے ہے کہ کھانا کھانے والا لقمہ کی وجہ سے سلام کا جواب نہیں دے سکتا، جیسے: نماز پڑھنے والا اور قراء ت کرنے والا نماز اور قراء ت میں مشغول ہونے کی وجہ سے جواب نہیں دے سکتا۔ یہ مسئلہ فقہ کی کتابوں میں ایسا ہی لکھا ہوا ہے اور فقہ قرآن وسنت کا نچوڑ ہوتا ہے یعنی: اس کی کوئی بات بے بنیاد نہیں ہوتی؛ البتہ بعض دلائل اور استدلالات عام لوگوں کی فہم سے بالا تر ہوتے ہیں۔ باقی اس سلسلہ میں کوئی خاص حدیث یا کسی صحابی کا قول وغیرہ احقر کی نظر سے نہیں گذرا۔

    إن الکراھة إنما ھي في حالة وضع اللقمة في الفم کما یظھر مما في حظر المجتبی: یکرہ السلام علی العاجز عن الجواب حقیقة کالمشغول بالأکل أو الاستفراغ، أو شرعاً کالمشغول بالصلاة وقراء ة القرآن، ولو سلم لا یستحق الجواب اھ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۳۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وانظر کتاب الحظر والإباحة من الدر المختار ورد المحتار (۹: ۵۹۵) أیضاً۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند