• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 603896

    عنوان:

    ناجائز رقم سے جانور خرید کر قربانی کرنا

    سوال:

    میرے ایک دوست نے ایک جانور لیا تھا قربانی کی نیت سے ۔ مگر جس پیسے سے جانور خریدا وہ جائز نہیں تھا۔ تو ایسی صورت حال میں کیا حکم ہے ؟ اگر وہ جانور کی خرید کی رقم صدقہ کر دیں اور جانور قربانی کریں تو کیا قربانی جائز ہو گی؟

    جواب نمبر: 603896

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:751-232/sn=8/1442

     اگر ناجائز رقم (مثلا چوری کے ذریعے یا ناحق طریقے سے لی ہوئی رقم) مالک کو لوٹا دی جائے یا (بہ صورت تعذّر رد) صدقہ کردیا جائے تو صورت مسئولہ میں اس جانور کی قربانی بلاشبہ جائز ہے۔

    مستفاد ....لوأخرج زکاة المال الحلال من مال حرام ذکر فی الوہبانیة أنہ یجزء عند البعض، ونقل القولین فی القنیة.وقال فی البزازیة: ولو نوی فی المال الخبیث الذی وجبت صدقتہ أن یقع عن الزکاة وقع عنہا اہ أی نوی فی الذی وجب التصدق بہ لجہل أربابہ، وفیہ تقیید لقول الظہیریة: رجل دفع إلی فقیر من المال الحرام شیئا یرجو بہ الثواب یکفر، ولو علم الفقیر بذلک فدعا لہ وأمن المعطی کفرا جمیعا.(الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/ 219، ط: مطلب فی التصدق من المال الحرام، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)نیز دیکھیں: در مختار مع الشامی 7/490، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند