• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 171870

    عنوان: عقیقہ میں بچہ کا نام لینا ضروری ہے یا نہیں؟

    سوال: (۱) عقیقہ میں لڑکا کا جو نام رکھا ہے وہ لینا ضروری ہے یا نہیں؟ (۲) لڑکا یا لڑکی بڑے ہوگئے ہیں ، ۲۰، ۲۲ سال کے تو ان کے بال کاٹنا ضروری ہے یا نہیں؟ بڑوں کے ایک انگلی کے برابر بال کاٹ دیں پاکستانی پنچ شورہ (panchsurah)میں لکھا ہے، یہ صحیح ہے یا نہیں؟ (۳) جس نام پر عقیقہ ہوا اسی پر نکاح ہونا ضروری ہے یا دوسرے نام پر بھی نکاح ہو سکتاہے یا نہیں؟ (۴) اور جن عقیقوں میں ہم نے نام نہیں لیا صرف دعا پڑھی اور ذبح کردیا دل میں نیت کی تھی کہ اس بچے کا ہے ، اس کا نام جو بھی تھا دل میں تھا تو ایسے عقیقہ ہوا یا نہیں؟ (۵) عورت عقیقے اور قربانی کی دعا پڑھے اور ذبح مرد کرے تو اس سے قربانی اور عقیقہ ہوجائے گا یا نہیں؟ یا جو پڑھے وہی ذبح کرے ؟ کیا عورت ذبح کرسکتی ہے جانور ؟

    جواب نمبر: 171870

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1130-973/B=12/1440

    (۱) عقیقہ میں بچہ کا نام لینا ضروری نہیں۔

    (۲) بڑے ہونے کے بعد ۲۰-۲۲/ سال کے بعد عقیقہ کرنے میں بال کاٹنا ضروری نہیں ہے صرف جانور کا ذبح کر دینا کافی ہے۔ پنچ سورہ میں لکھا ہوا مسئلہ صحیح نہیں ہے۔

    (۳) عقیقہ یا نکاح میں نام کی ضرورت نہیں؛ البتہ عقیقہ کے دن جو نام بچے کا رکھا جائے وہی نام زندگی بھر رہنا چاہئے۔ نکاح وغیرہ میں بدلنا نہیں چاہئے۔

    (۴) عقیقہ ہوگیا۔

    (۵) عورت ذبح کر سکتی ہے لیکن جو شخص عقیقہ کا جانور ذبح کرے گا اس کے لئے دعا پڑھنا یعنی بسم اللہ اللہ اکبر کہنا ضروری ہے ۔ دعا کوئی اور پڑھے اور ذبح کوئی اور کرے یہ جائز نہیں۔ اگر ذبح کرنے والے نے بسم اللہ اللہ اکبر ذبح کرتے وقت نہیں پڑھی تووہ ذبیحہ حرام ہو جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند