• معاشرت >> دیگر

    سوال نمبر: 63618

    عنوان: امتحان كی تیاری كے لیے اسقاط حمل كرانا

    سوال: میری دو بیٹیاں ہیں ، ایک دو سال کی ہے اور دوسری تین مہینے کی ہے، اور ابھی میں تیسری ولادت کی امید کررہی ہوں، ہم میاں بیوی فیملی پلاننگ کررہے تھے ، مگر کامیاب نہیں ہوئے ، میں ایک ڈاکٹر ہوں اور اپنے امتحان کی تیار ی کررہی ہوں ، میرے شوہر بہت زیادہ مالی دباؤمیں بھی ہیں ۔ فی الحال وہ کہہ رہے ہیں کہ حمل کو ختم کردو ، حمل کا یہ تیسرا ہفتہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ چالیس دن سے پہلے اس کی اجازت ہے، لیکن میں یہ گناہ کرنا نہیں چاہتی ہوں، جب کہ میری صحت بھی بہت اچھی نہیں ہے، شوہر کہتے ہیں کہ ان چھوٹے چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال میں پریشانی ہوگی اور یہ جائز وجہ ہے۔ اگر میں ان کی بات نہ مانوں تو وہ مجھے طلاق دیدیں گے۔ اس مسئلہ کے سلسلے میں کیا مجھے کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 63618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 395-395/M=5/1437 آپ کی صحت اگر کمزور ہے اور تیسری ولادت کی تکلیف برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں یا ولادت کی صورت میں بچے کی جان کو خطرہ ہو تو ایسی صورت حال میں موجودہ حمل کو ساقط کرانے کی گنجائش ہے اور اگر صورت حال ایسی نہیں ہے بلکہ آپ کی صحت متحمل ہے اور اس تیسرے حمل کی وجہ سے شیر خوار بچی کی صحت بھی متأثر نہیں ہوگی تو اس حالت میں کوئی شرعی عذر نہیں اور بلاوجہ حمل کو ضائع کرنا مکروہ ہے، اس سے بچنا چاہیے اور شوہر کو حکمت، نرمی اور حسن انداز سمجھانا چاہیے کہ بچوں کی پرورش کی پریشانی میں کروں گی آپ پریشان نہ ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند