• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 170802

    عنوان: مطالعہ كرتے وقت یہ سوچنا كہ اسے لوگوں كے سامنے بیان كروں گا‏، كیا یہ ریا ہے؟

    سوال: الحمدللہ میں ایک عالِمِ دین ہوں ۔ بعض اوقات ایساہوتاہے کہ میں تعلیماتِ دینیہ (قرآن وحدیث یااِسلامی واقعات)کوپڑھتے وقت یہ سوچتاہوں کہ اس کولوگوں کے سامنے بیان کروں گا۔پھراس غرض سے میں اس حدیث وغیرہ کاعربی متن بھی یادکرکے لوگوں کے سامنے بیان کرتاہوں۔آپ سے پوچھنایہ تھاکہ کیامیرایہ عمل ریاکاری میں داخل ہے؟اگرداخل ہے تومیں ایساکیاکروں کہ یہ عمل اخلاص پرمبنی ہوجائے؟

    جواب نمبر: 170802

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:858-711/sd=11/1440

    قرآن و حدیث اور اسلامی واقعات پڑھتے وقت یہ سوچنا کہ اس کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا ہے، پھر اسی غرض سے حدیث و غیرہ کا عربی متن یاد کرنا اخلاص کے منافی نہیں ہے، بلکہ لوگوں میں تبلیغ اور دین کی صحیح بات پہنچانے کی نیت سے یاد کرنے میں ان شاء اللہ ثواب ملے گا؛ البتہ اگر لوگوں کی خوشنودی اور شہرت حاصل کرنا مقصد ہو، تو اس کو ریا کاری کہا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند