• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 173232

    عنوان: حرام كمائی سے بنے مكان كا كرایہ استعمال كرنا؟

    سوال: ایک آدمی نے پوری حرام کمائی سے گھر بنایا اب اُس کا انتقال ہوگیا اور اسکے کوئی لڑکا نہیں ہے لڑکیوں کی شادی کر چُکا تھا اب صرف اسکے بیوی بچی تو کیا اب یہ عورت گھر کا کچھ حصہ کرائے پر دیکر اپنا خرچہ چلا سکتی ہے جبکہ یہ گھر حرام کمائی سے بنا ہوا ہے اور عورت کے پاس اپنے گزر بسر کرنے کے لیے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 173232

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 50-97/B=02/1441

    فقہاء کرام لکھتے ہیں کہ خالص حرام مال سے نفع اٹھانا جائز نہیں۔ اسی طرح اگر مال حرام و حلال دونوں مخلوط ہوں، حرام کو حلال سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے تو اکثر حصہ مال حرام ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہے؛ البتہ اگر حلال حصہ زیادہ اور حرام کم ہے تو اس سے نفع اٹھانے کی اجازت دی ہے۔ یہاں جب کہ مکان بقول آپ کے حرام کمائی سے بنا ہوا ہے تو ا س کو کرایہ پر دے کر اس سے کرایہ حاصل کرنا، پھر اسے اپنی ضروریات میں خرچ کرنا جائز نہیں۔ جب تک کہ مکان میں لگی ہوئی ساری رقم صدقہ نہ کردی جائے۔ بیوہ کو اپنی گذر بسر کا اور کوئی انتظام کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند