• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 609687

    عنوان: كیا گناہ كی وجہ سے چہرہ كالا ہوجاتا ہے

    سوال:

    حضرت کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین دامت برکاتہم العالیہ۔ حضرت میں نے ایک بات تبلیغی جماعت کی شب گذاری میں ایک بار یہ سنا تھا کہ ایک اللہ کہ بندے اکثر اوقات اپنا چہرہ شیشے میں دیکھتے تھے ،تو کسی نے اُن سے پوچھا "حضرت آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ گناہ کرنے سے چہرہ کالا ہوتا ہے "،تو کیا اگر ہمارا چہرہ کالا ہے تو کیا کریں؟

    جواب نمبر: 609687

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 616-303/TB-Mulhaqa=7/1443

     عملِ صالح سے جس طرح آدمی كے چہرے میں نور پیدا ہوتا ہے‏، اسی طرح گناہ اور معاصی سے چہرے میں سیاہی وظلمت پیدا ہوتی ہے‏، علامہ ابن القیمؒ نے الجواب الكافی میں اسے بہت بسط كے ساتھ بیان كیا ہے؛ لیكن اس كا ادراك ہر كس وناكس كے بس میں نہیں ہے‏، آدمی كو تو چاہیے كہ جب كوئی گناہ صادر ہوجائے تو بلاتاخیر توبہ واستغفار كرے‏، اور اللہ تعالی كے سامنے اظہارِ ندامت كرے‏؛ توبہ سے بندہ اس طرح ہوجاتا ہے جیسے اس نے كوئی گناہ كیا ہی نہیں ہے۔

    قال عبد الله بن عباس: إن للحسنة ضياء في الوجه، ونورا في القلب، وسعة في الرزق، وقوة في البدن، ومحبة في قلوب الخلق، وإن للسيئة سوادا في الوجه، وظلمة في القبر والقلب، ووهنا في البدن، ونقصا في الرزق، وبغضة في قلوب الخلق.[الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي = الداء والدواء ص: 54] قال النبي صلى الله عليه وسلم : التائب من الذنب كمن لا ذنب له (ابن ماجه:1450)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند