• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 602296

    عنوان:

    مسجد میں گالی گلوچ - جھگڑنا - مار پیٹ كرنا

    سوال:

    مسجد کے ایک سابق صدر نے ایک مشکوک شخص کے ساتھ مل کر عین مغرب نماز کے فورا بعد مسجد احاطے میں لڑائی شروع کردی ۔من گھڑت الزامات داغے اور گندے گالیوں کی بوچھار سے مسجد کی بیحرمتی کی- جب کمیٹی کے ذمہ دار ارکان (سکریٹری ، خزانچی اور ایک ممبر) نے اعتراض کیا تو اس نے گستاخانہ ، گندی انتہا گری ہوی زبان کا استعمال کیا اور ان تینوں پر حملہ کیا ہے ۔ یہ سب مسجد کے اندر ہوا۔ یہ خط لکھنے کے وقت تک وہ نادم نہیں ہے ۔بلکہ اپنے اس شرمناک کام پر اظہار فخر کرتے گھوم رہا ہے - مسجد کا ماحول خراب ہوگیا ہے - علمائے مفتیوں اور بزرگوں کا کیا حکم ہے ؟ براہ کرم جلد سے جلد جواب دیں۔ اس کے لئے ہم آپ کے مشکور ہوں گے -

    جواب نمبر: 602296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:435-452/sd=8/1442

     صورت مسئولہ میں جن افراد نے مسجد میں گالی گلوج کیا اور لڑائی جھگڑا کیا، ان پر توبہ استغفار ضروری ہے ، مسجد میں ایسا کام کرنا نہایت برا عمل ہے، اس میں مسجد کی بے حرمتی ہے، مسجد اللہ کا گھر ہے ، جس کا ادب و احترام ہر مسلمان کے ذمہ ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند