• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 173768

    عنوان: كیا حرمت میں سارے مہینے برابر ہیں؟

    سوال: حضرات میرا سوال یہ ہے کہ مجھ سے کچھ دن پہلے ایک آدمی کی بحث ہو گئی تھی وہ کہتا تھا کہ 12 کے 12 مہینے ایک جیسے ہیں اور میرا کہنا ہے کہ اللہ پاک نے 4 مہینے حرمت کے قرار دیے ہیں۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 107-80/D=02/1441

    عہد قدیم سے تمام انبیاء سابقین کی شریعتوں میں سال کے بارہ مہنیے مانے جاتے تھے اور ان میں سے چار مہینے بڑے متبرک اور ادب و احترام کے مہینے سمجھے جاتے تھے، تین مہینے مسلسل ذی قعدہ ذی الحجہ محرم اور ایک رجب کا مہینہ۔ جس کاذکر حق سبحانہ تعالی نے اس آیت میں فرمایا ہے إن عدة الشہور عند اللہ اثنا عشر شہراً ․․․․․․․․ منہا أربعة حرم ۔ (سورہ توبہ ، آیت: ۳۶) چار مہینوں کو حرمت والا دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا ہے۔ ایک تو اس لئے کہ اس میں قتل و قتال حرام ہے دوسرے اس لئے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں ان میں عبادات کا ثواب زیاہ ملتا ہے ان میں سے پہلا حکم (یعنی قتل و قتال کا حرام ہونا) تو شریعت اسلام میں منسوخ ہوگیا مگر دوسرا حکم احترام و ادب اور ان میں عبادت گذاری کا اہتمام اسلام میں بھی باقی ہے۔ فلا تظلموا فیہن انفسکم کے تحت امام جصاص نے احکام القرآن میں فرمایا کہ اس میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ ان متبرک مہینوں کا خاصہ یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے ا س کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے اسی طرح جو شخص کوشش کرکے ان مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور برے کاموں سے بچالے تو باقی سال کے مہینوں میں اس کو گناہوں اور برے کاموں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے اس لئے ان مہینوں سے فائدہ نہ اٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔ (تلخیص معارف القرآن: ۴/۳۷۳، سورہ توبہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند