متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 159896
جواب نمبر: 159896
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:702-589/D=7/1439
کسی کے اکرام وتعظیم کے لیے کھڑا ہونا جائز ہے، لیکن جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے لیے کھڑا ہوا جائے تو اس کا یہ خواہش رکھنا صحیح نہیں اور ایسے شخص کے لیے کھڑا ہونا درست بھی نہیں لیکن اگر اندیشہ ہو کہ اس کے لیے کھڑا نہ ہوجائے تو بغض وحسد کرے گا جس کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے، جیسے کمپنی کے مالک کے سامنے اگر نہ کھڑے ہوئے تو وہ نوکری سے نکال دے گا تو پھر ایسے شخص کے لیے کھڑے ہوسکتے ہیں۔
القیام لغیرہ لیس بمکروہ لعینہ إنما المکروہ محبة القیام من الذی یقام لہ فإن لم یحب وقاموا لہ لا یکرہ لہم یعنی جمیعا قال وقال القاضی البدیع وقیام قاریء القرآن للقادم تعظیما لا یکرہ إذا کان ممن یستحق التعظیم ․․․․ والقیام یستحب فی زماننا لما یورث ترکہ من الحقد والبغضاء (حاشیة الطحطاوي، دار الکتاب ص۳۲۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند