Q. رشید احمد گنگوہی صاحب نے اپنی کتاب امدادالسلوک ص:10پر لکھا ہے?مرید کو یہ یقین کرلینا چاہیے کہ پیر کی روح ایک جگہ مقید نہیں ہوتی۔ مرید جس جگہ بھی ہو چاہے دور ہو یا نزدیک اگر چہ مرید ذہنی طور پر پیر کے جسم سے دور ہے لیکن پیر کی روحانیت اس سے دور نہیں۔ یہ بات جان لینے کے بعد مرید ہر وقت پیر کی یاد دل میں رکھے اور قلبی تعلق اس سے ظاہر ہونا چاہیے اور ہر لمحہ اپنے پیر سے فائدہ حاصل کرتا رہے۔ مرید اپنے پیر کا محتاج ہوتا ہے۔ لہذا پیر کو اپنے قلب میں ظاہر جان کر ذہن سے اس سے طلب کرے تو پیر کی روح اللہ کے اذن سے ضرور القا کرے گی۔
کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ اولیاء اللہ بہ عطائے الہی حاضروناظر ہو سکتے ہیں اور اپنے مرید کے احوال پر مطلع بھی ہوتے ہیں؟ (۲)اشرف علی تھانوی صاحب نے اپنی کتاب حفظ الایمان ص:7پر لکھا ہے :بو یزید سے پوچھا گیا طے زمین کی نسبت تو آپ نے فرمایا یہ کہ کوئی چیز کمال کی نہیں، دیکھو ابلیس مشرق سے مغرب تک ایک لحظہ میں کرجاتا ہے۔ کیا اس سے ثابت نہیں کہ شیطان لعین ایک لمحہ میں مشرق و مغرب میں موجود او رحاضر و ناظر ہو سکتا ہے........