• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 156065

    عنوان: جھوٹ بول كر شہریت حاصل كرنا؟

    سوال: حرام و حلا ل کا مسئلہ برطانیہ میں حرام و حلا ل کا مسئلہ برطانیہ میں مرحلہ: ۱: مسئلہ کچھ اس طرح سے ہے کہ میں برطانیہ تعلیم حاصل کرنے گئی۔ اس کے بعد کچھ گھریلو مسائل کی بنا پر پاکستان واپسی مناسب نہ تھی تو مجبوری میں جھوٹ بول کے شہریت حاصل کر لی۔ گھر بھی ملا اور مراعت بھی ملتی ہے ۔ ایسی صورت میں یہ مراعت حلال ہوئی یا کے حرام؟ مرحلہ ۲: تقریبا ۳ سال بعد وہ مجبوری ختم ہو گئی اور شادی ہو گئی۔ میں پھرسے برطانیہ آ گئی اور مراعت اور گھر پھر حکومت کا۔ ایسی صورت میں یہ گھر، پیسہ اور مراعت جائز ہوئی کہ نا جائز ہے ؟ مرحلہ ۳: میرے شوہر سعودی عرب میں نوکری کرتے ہیں اور مجھے کچھ مانہ خرچ بھی دیتے ہیں مگر وہ مجھے ۵۰،۰۰۰ کم پڑ تے ہیں۔ پھر انھوں نے بڑھا کر ۷۵،۰۰۰ کر دیئے اور میرے شوہر مجھے سعودی عرب آ نے کا کہتے ہیں مگر مجھے ڈر ہے کہ وہاں جانے سے میری شہریت بھی ختم ہو جائے گی اور مراعت بھی۔ میرا تقاضا ۱لاکھ کا ہے مگر میرے شوہر نہیں مان رہے ، تو میں نے طلاق کا تقاضا بھی کر دیا۔ اور میرے بڑے بھائی جو برطانیہ میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کو برطانیہ بلا کر ، کچھ چکر چلا کر برطانیہ کی شہریت دلا دینگے مگرمیرے شوہر سعودی عرب چھرڑنے کو تیارنہیں۔ ایسی صورت میں طلاق کا تقاضہ مناسب ہے ؟ میرے شوہر کا کہنا ہے کہ اس طرح سے لی ہوئی شہریت ، گھر اور مراعت صراحتا ناجائز اور حرام ہے ؟ اور شادی کے بعد میرا بھائی کے طابع رہنا اور ان کا مداخلت کرنا غیر مناسب اور غیر شرعی ہے ۔ مجھے اندازہ ہے کہ جواب میں تاخیر ہو سکتی ہے مگر میری درخواست ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے رہنمائی فرمائیں۔ مسئلہ نازک موڑ پر ہے ۔ شکریہ خیر

    جواب نمبر: 156065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:138-219/sd=3/1439

    (۱، ۲) جھوٹ بولنا اور دھوکہ دینا دونوں گناہِ کبیرہ ہیں یہ دونوں کام مسلمان کے لیے ناجائز ہیں، خواہ کسی مسلمان کے ساتھ جھوٹ اوردھوکہ کا معاملہ کیا جائے یا کافر کے ساتھ، خواہ ایک فرد کے ساتھ یا حکومت کے ساتھ۔ لہٰذ۱جھوٹ بول کر دھوکہ اورفریب دے کر شہریت حاصل کرنا اور اس کی سہولیات حاصل کرنا جائز نہیں، پھر آگے جن جن مواقع پر جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کا ارتکاب پایا جائے گا، گناہ بڑھتا جائے گا، اس میں ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر کبھی گرفت میں آگئے تو جانی مالی عزت و آبرو کا شدید نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا، جب کہ قرآن پاک کی ہدایت ہے : لاَ تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التُّہْلُکَةِ (الآیة) ہلاکت میں لے جانے والے کاموں کا ارتکاب کرکے اپنے کو ہلاک مت کرو ۔

    (۳)آپ کو شوہر کے ساتھ ہی رہنا چاہیے، شوہر کی اجازت کے بغیر اس سے الگ رہنا جائز نہیں ہے، آپ کے شوہر کی بات صحیح ہے، آپ کو ان کی اطاعت کرنی چاہیے، شوہر سے بغیر کسی شرعی وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرنا سخت ناجائز اور بڑا گناہ ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند