• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 608125

    عنوان:

    قسم پر برقرار نہ رہنے پر کفارے کا حکم

    سوال:

    مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ میں پچھلے کئی سال سے ایک گناہ میں مبتلا ہوں. میں نے اسے چھوڑنے کی بہت کوشش کی لیکن نہیں چھوڑ سکا پھر میں نے اللہ سے وعدہ کیا کہ میں أج کے بعد یہ گناہ نہیں کروں گا لیکن میں نے یہ وعدہ توڑدیا پہر میں نے اللہ سے یہ وعدہ کیا کہ أج کے بعد یہ گناہ نہیں کروں گا اگر میں یہ کروں تو أپ میرا خاتمہ ایمان پر مت کرنا اور مجھے ہمیشہ جہنم کا عذاب دینا دو سال تک میں اپنے وعدے پر ڈٹا رہا لیکن پھر یہ گناہ کر بیٹھا اب مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے اوراپنے الفاظ پر بہت پچھتاوا ہو رہا ہے مہربانی کر کہ میری رہنمائی فرمائیے کہ مجھے اب کیا کرنا چاہیے اور کیا کفارہ سے میری تلافی ہو جائے گی ؟

    جواب نمبر: 608125

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:584-488/L=5/1443

     مذکورہ بالا الفاظ کا مقصد اگر آپ نے یہ جملہ قسم کو مغلظ کرنے کے لیے کہاتھا تو قسم پر برقرار نہ رہنے کی وجہ سے بوجہ حنث کفارہٴ یمین لازم ہوگا اور کفر کا حکم نہ ہوگا، اور اگرآپ نے یہ جانتے ہوئے کہ اس قسم کے الفاظ سے آدمی کافر ہوجاتا ہے یہ الفاظ کہے تھے تو پھر بر بناء رضامندیِ کفر اس پر کفر کا حکم ہوگا ایسی صورت میں اولا تجدید ایمان پھر کفارئہ یمین لازم ہوگا، واضح رہے کہ کفارئہ یمین دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا دس فقیروں کو کپڑا دینا ورنہ مسلسل تین روزے رکھنا ہے ۔

    وان قال فعلت کذا فھو یہودی او نصرانی او کافر ؛ لأنہ کما جعل الشرط علما علی الکفر فقد اعتقدہ واجب الامتناع وقد امکن القول بوجوبہ لغیرہ بجعلہ مینا. ( الفتاوی الھندیہ/2/481) فان کان عندہ انہ یکفر بالحلف یکفر فیھا؛ لأنہ رضی بالکفر حیث اقدم علی الکفر. (ھدایہ/2/461){ فکفارتہ اطعام عشرة مسٰکین من أوسط ما تطعمون أھلیکم أو کسوتھم أو تحریر رقبة ، فمن لم یجد فصیام ثلٰثة أیام } (المائدة : ۸۹ )

    نوٹ: آئندہ آپ اس طرح کی قسم کھانے سے بالکلیہ احتراز کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند